عدن میں قانونی حیثیت کی واپسی سے قبل سعودی عرب اور یمن کے انتظامات

پرسو عدن شہر کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
پرسو عدن شہر کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

عدن میں قانونی حیثیت کی واپسی سے قبل سعودی عرب اور یمن کے انتظامات

پرسو عدن شہر کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
پرسو عدن شہر کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
       سعودی عرب نے یمنی جماعتوں سے پرزور انداز میں کہا کہ ریاض معاہدہ کی دفعات پر عمل درآمد اور یمن کے آزاد علاقوں میں زندگی کو معمول کے مطابق لانے کی تمام ضروریات کے لئے وہ ان کی حمایت کرے گا۔
      یہ تصدیق سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان کی طرف سے گذشتہ روز ریاض میں یمنی حکومت اور جنوبی عبوری کونسل کے وفد کے ساتھ منعقدہ ایک میٹنگ کے دوران ہوئی ہے۔
      یمن کے نائب وزیر اعظم سالم الخنبشی نے الشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ملاقات بے تکلف ہے اور اس میں معاہدہ پر عمل درآمد کرنے کی اہمیت کے سلسلہ میں گفتگو ہوئی ہے۔
      اس کے علاوہ پرسو شام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے سعودی عرب کی اس ثالثی کے کردار کا خیر مقدم کیا ہے جس کے نتیجے میں یمنی حکومت اور عبوری کونسل کے مابین ریاض کے اندر ایک معاہدہ پر دستخط ہوا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ یمن میں ایک جامع اور شامل سیاسی حل کے سلسلہ میں ایک اہم اقدام ہے اور کونسل کے تمام اراکین نے اس بیان کے مشمولات سے اتقاف رائے کیا ہے۔(۔۔۔)
جمعہ
 11 ربیع الاول 1441 ہجرى - 08 نومبر 2019ء شماره نمبر [14955]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]