فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بدھ کے روز نیٹو کے کردار کے سلسلہ میں ایک یورپی بحث کا آغاز کیا ہے اور ۔ گذشتہ روز دی اکانومسٹ میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں میکرون نے کہا کہ نیٹو دماغی موت میں مبتلا ہے اور انہوں نے امریکہ، یورپ اور شام میں ترکی کے یک طرفہ طرز عمل کے مابین رابطے کے فقدان پر تنقید کیا ہے اور انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ نیٹو کے شراکت دار ممالک کے ساتھ امریکہ کے اسٹریٹجک فیصلے میں کوئی ہم آہنگی نہیں ہے اور ہم اس علاقے میں نیٹو کے ایک اور ساتھی ترکی کی طرف سے بغیر کسی ہم آہنگی کے جارحیت کا مشاہدہ کر رہے ہیں جہاں ہمارے مفادات خطرہ میں ہیں۔
جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے اس فکرہ کی تردید کی ہے اور نیٹو کے سکریٹری جنرل کے ساتھ ہونے والے پریس کانفرنس میں کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ نامناسب فیصلہ ضروری ہے چاہے ہمیں پریشانیوں کا سامنا ہی کیوں نہ کرنا پڑے ہو، یہاں تک کہ ہم اس سے باہر نکل آئیں اور انہوں نے مزيد کہا کہ فرانسیسی صدر نے ایسی انتہا پسندانہ اصطلاحیں استعمال کی ہیں(۔۔۔) جو نیٹو کے اندر تعاون کے سلسلہ میں میرے خیال سے متفق نہیں ہیں۔(۔۔۔)
جمعہ 11 ربیع الاول 1441 ہجرى - 08 نومبر 2019ء شماره نمبر [14955]