نیٹو کے کردار کے سلسلہ میں میکرون کی طرف سے یورپی بحث کا آغاز

نیٹو کے کردار کے سلسلہ میں میکرون کی طرف سے یورپی بحث کا آغاز
TT

نیٹو کے کردار کے سلسلہ میں میکرون کی طرف سے یورپی بحث کا آغاز

نیٹو کے کردار کے سلسلہ میں میکرون کی طرف سے یورپی بحث کا آغاز
        فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بدھ کے روز نیٹو کے کردار کے سلسلہ میں ایک یورپی بحث کا آغاز کیا ہے اور ۔ گذشتہ روز دی اکانومسٹ میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں میکرون نے کہا کہ نیٹو دماغی موت میں مبتلا ہے اور انہوں نے امریکہ، یورپ اور شام میں ترکی کے یک طرفہ طرز عمل کے مابین رابطے کے فقدان پر تنقید کیا ہے اور انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ نیٹو کے شراکت دار ممالک کے ساتھ امریکہ کے اسٹریٹجک فیصلے میں کوئی ہم آہنگی نہیں ہے اور ہم اس علاقے میں نیٹو کے ایک اور ساتھی ترکی کی طرف سے بغیر کسی ہم آہنگی کے جارحیت کا مشاہدہ کر رہے ہیں جہاں ہمارے مفادات خطرہ میں ہیں۔
        جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے اس فکرہ کی تردید کی ہے اور نیٹو کے سکریٹری جنرل کے ساتھ ہونے والے پریس کانفرنس میں کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ نامناسب فیصلہ ضروری ہے چاہے ہمیں پریشانیوں کا سامنا ہی کیوں نہ کرنا پڑے ہو، یہاں تک کہ ہم اس سے باہر نکل آئیں اور انہوں نے مزيد کہا کہ فرانسیسی صدر نے ایسی انتہا پسندانہ اصطلاحیں استعمال کی ہیں(۔۔۔) جو نیٹو کے اندر تعاون کے سلسلہ میں میرے خیال سے متفق نہیں ہیں۔(۔۔۔)
جمعہ 11 ربیع الاول 1441 ہجرى - 08 نومبر 2019ء شماره نمبر [14955]


آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]