ریاض معاہدہ کی وجہ سے وسیع پیمانہ پر افہام وتفہیم کا راستہ صاف

محمد ابن سلمان اور گریفتھ کے درمیان یمن کے نئے مسائل کے سلسلہ میں گفت وشنید

شہزادہ محمد ابن سلمان کو یمن میں اقوام متحدہ کے سفیر مارٹن گریفتھ کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
شہزادہ محمد ابن سلمان کو یمن میں اقوام متحدہ کے سفیر مارٹن گریفتھ کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
TT

ریاض معاہدہ کی وجہ سے وسیع پیمانہ پر افہام وتفہیم کا راستہ صاف

شہزادہ محمد ابن سلمان کو یمن میں اقوام متحدہ کے سفیر مارٹن گریفتھ کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
شہزادہ محمد ابن سلمان کو یمن میں اقوام متحدہ کے سفیر مارٹن گریفتھ کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
       سعودی عرب کے نائب وزیر، وزیر دفاع اور ولی عہد شہزادہ محمد ابن سلمان نے یمن میں اقوام متحدہ کے سفیر مارٹن گریفتھ کے ساتھ یمن کے نئے مسائل اور ان کے سلسلہ میں کی جانے والی کوششوں کے سلسلہ میں گفتگو کی ہے۔
      اقوام متحدہ کے سفیر نے جنوبی عبوری کونسل اور یمنی حکومت کے درمیان ہونے والے ریاض معاہدہ کے سلسلہ میں سعودی عرب کی طرف سے کی جانے والی کوششوں میں ملنے والی کامیابی پر سعودی عرب کے ولی عہد کو مبارکبادی دی ہے۔
       شہزادہ محمد ابن سلمان نے پرزور انداز میں کہا کہ ان کا ملک یمن کی امن وسلامتی اور اس کے استقرار واستحکام کے ساتھ ساتھ یمنی عوام کی مفاد کے سلسلہ میں فکر مند ہے اور ان کی تمنہ بھی یہی ہے کہ ریاض معاہدہ یمنی مسئلہ کو حل کرنے والے وسیع سیاسی حل تک پہنچنے کے لئے یمنی عوام کے درمیان وسیع افہام وتفہیم کے سلسلہ میں بہتر آغاز ہے۔
      اسی سلسلہ میں سعودی عرب کے ایک بڑے ذمہ دار نے جنوبی عبوری کونسل اور یمنی حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدہ کی تعریف کی ہے اور کہا ہے کہ ریاض معاہدہ کی وجہ سے وسیع پیمانہ پر امن وسلامتی معاہدہ کا آغاز ہوگا اور سلامتی کے ساتھ مسئلہ کا حل ہوگا اور فوجی کاروائیاں بھی کم ہوں گی جس کے نتیجہ میں القاعدہ اور داعش جیسی دہشت گرد جماعتوں اور خود دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنے پر توجہ مرکوز کی جا سکے گی۔(۔۔۔)
ہفتہ 12 ربیع الاول 1441 ہجرى - 09 نومبر 2019ء شماره نمبر [14956]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]