عراق کے مظاہرے کو ختم کرنے کے لئے ایران کی نگرانی میں ایک کوشش

کل بغداد کے درمیانی علاقہ میں مظاہرین اور سیکیورٹی اہلکار کے درمیان چھڑپوں کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
کل بغداد کے درمیانی علاقہ میں مظاہرین اور سیکیورٹی اہلکار کے درمیان چھڑپوں کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

عراق کے مظاہرے کو ختم کرنے کے لئے ایران کی نگرانی میں ایک کوشش

کل بغداد کے درمیانی علاقہ میں مظاہرین اور سیکیورٹی اہلکار کے درمیان چھڑپوں کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
کل بغداد کے درمیانی علاقہ میں مظاہرین اور سیکیورٹی اہلکار کے درمیان چھڑپوں کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
        عراقی وزیر اعظم عادل عبد المہدی کو ایران کی نگرانی میں اجازت مل گئی ہے کہ مظاہرہ کو ختم کرنے کے لئے ضرورت کے وقت طاقت کا استعمال کریں اور اسی کے نتیجہ میں سیکیورٹی فورسز نے انتظامیہ کے گرانے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کے خلاف اپنی کوشش کو دوگنی کر دی ہے اور انہوں نے بغداد کی سڑکوں اور اس کے پلوں پر کر وفر کی کاروائیوں کو انجام دیا ہے اور ان کاروائیوں میں کئی افراد زخمی اور ہلاک ہوئے ہیں۔
        اجلاسات میں شرکت کرنے والی ایک پارٹی نے فرانسیسی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ان حالیہ دنوں میں اکثر وبیشتر شیعہ سیاسی جماعتوں نے اپنے اجلاسات کئے ہیں اور ایک ذمہ دار نے یہ بھی بتایا کہ ان سیاسی جماعتوں نے آئینی ترمیمات اور بدعنوانی کا مقابلہ کرنے کی فائلوں کے سلسلہ میں اصلاح کرنے کے مقابلہ میں حکومت سے جڑنے اور عادل عبد المہدی کی بقاء کے تئیں بڑی بڑی جماعتوں کے اکثر وبیشتر رہنماؤں کو جوڑنے کے بارے میں آپس میں اتفاق کر لیا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ ان فریقوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ ہر ممکنہ وسائل کے ذریعہ مظاہرے کو ختم کرے کے سلسلہ میں حکومت کی مدد کی جائے۔
       سیاسی ذرائع نے اس بات کی طرف بھی توجہ مرکوز کرائی ہے کہ ان فریقوں کے درمیان یہ اتفاق رائے جنرل قاسم سلیمانی کی مقتدی الصدر اور اعلی شیعی رہنماء علی السیستانی کے فرزند محمد رضا السیستانی سے ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے اور محمد رضا کی طرف سے یہ معاہدہ ہو رہا ہے کہ عبد المہدی کو اپنے منصب پر برقرار رکھا جائے۔(۔۔۔)
اتوار 13 ربیع الاول 1441 ہجرى - 10 نومبر 2019ء شماره نمبر [14957]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]