دیوار گرنے کی وجہ سے دائیں دہشت پسند مارچ اور برلن کا جشن

کل جرمن چانسلر کو برلن میں مفاہمت والے چرچ کی طرف مارچ کرتے ہوئۓ دیکھا جا سکتا ہے
کل جرمن چانسلر کو برلن میں مفاہمت والے چرچ کی طرف مارچ کرتے ہوئۓ دیکھا جا سکتا ہے
TT

دیوار گرنے کی وجہ سے دائیں دہشت پسند مارچ اور برلن کا جشن

کل جرمن چانسلر کو برلن میں مفاہمت والے چرچ کی طرف مارچ کرتے ہوئۓ دیکھا جا سکتا ہے
کل جرمن چانسلر کو برلن میں مفاہمت والے چرچ کی طرف مارچ کرتے ہوئۓ دیکھا جا سکتا ہے
        51 سال پہلے 1938 میں برلن وال کے زوال سے قبل اور اس رات جب 1989 میں دیوار گری تھی وہ جرمنی کا ایسا دن تھا جسے اس کی تاریخ بھلایا نہیں جا سکتا ہے اور آج بھی وہاں کے لوگ اس دن کو غم اور شرم کے ساتھ یاد کرتے ہیں جبکہ اس کے برخلاف دیوار گرنے کی رات کو خوشی اور فخر کے ساتھ یاد کرتے ہیں اور اب اسے کرسٹل ناخت یا نائٹ آف بروکن گلاس کے نام سے جانا جاتا ہے۔
        گذشتہ روز جب برلن وال اسٹریٹ کے زوال کی سرکاری تقریبات اس برنائوئر اسٹریٹ پر ہورہی تھیں جسے ماضی میں اسی دیوار نے تقسیم کیا تھا تو دائیں بازو کے درجنوں کارکن سیاست کے مظلوموں کی تدفین کا نعرہ لگاتے ہوئے سڑکوں پر چل رہے تھے اور اس میں اس سیاسی پناہ کی پالیسی کے مسترد کئے جانے کی طرف اشارہ ہے جس کی وجہ سے پچھلے سالوں میں لاکھوں شامی شہری یہاں پناہ گزیں ہوئے ہیں جبکہ اس کے بالمقابل دسیوں لوگ چلے باؤ پنا گزینوں کا نعرہ لگا رہے تھے۔(۔۔۔)
اتوار 13 ربیع الاول 1441 ہجرى - 10 نومبر 2019ء شماره نمبر [14957]


آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]