جنوب سے لیکر شمال تک بہنے والی دریائے نیل لاکھوں سالوں سے شمالی افریقہ میں وادیوں کی زرخیزی کی وجہ ہے اور اسی طرح ماہرین ارضیات کے سامنے دریا کا راستہ ایک بہت بڑا معمہ تھا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ طویل عرصے سے یہ دریا جاری وساری ہے اور عام طور پر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے راستے بدل جاتے ہیں۔ لہذا آسٹن میں یونیورسٹی آف ٹیکساس کے محققین نے دریائے نیل کے بہاؤ کو زمین کی گہری گھاٹیوں میں پتھروں کی نقل وحرکت سے جوڑ کر اس مسئلے کی تحقیقات کرنے کی کوشش کی ہے۔
ان کی تحقیق کے دوران انہیں اس بات کا علم ہوا کہ یہ دریا ابدی دریا ہے اور ان کے سوچ سے بھی کہیں زیادہ پرانی دریا ہے اور انہوں نے دریائے نیل کی عمر کے سلسلہ میں یہ تخمینہ لگایا ہے کہ اس کی عمر تقریبا 30 ملین سال قدیم ہے یعنی اس سے پہلے جس عمر کا اندازہ لگایا تھا اس سے چھ گنا زیادہ عمر ہے۔(۔۔۔)
بدھ 16 ربیع الاول 1441 ہجرى - 13 نومبر 2019ء شماره نمبر [14960]