30 ملین سال پہلے نیل کے وجود کے سلسلہ میں ایک تحقیق

30 ملین سال پہلے نیل کے وجود کے سلسلہ میں ایک تحقیق
TT

30 ملین سال پہلے نیل کے وجود کے سلسلہ میں ایک تحقیق

30 ملین سال پہلے نیل کے وجود کے سلسلہ میں ایک تحقیق
         جنوب سے لیکر شمال تک بہنے والی دریائے نیل لاکھوں سالوں سے شمالی افریقہ میں وادیوں کی زرخیزی کی وجہ ہے اور اسی طرح ماہرین ارضیات کے سامنے دریا کا راستہ ایک بہت بڑا معمہ تھا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ طویل عرصے سے یہ دریا جاری وساری ہے اور عام طور پر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے راستے بدل جاتے ہیں۔ لہذا آسٹن میں یونیورسٹی آف ٹیکساس کے محققین نے دریائے نیل کے بہاؤ کو زمین کی گہری گھاٹیوں میں پتھروں کی نقل وحرکت سے جوڑ کر اس مسئلے کی تحقیقات کرنے کی کوشش کی ہے۔
        ان کی تحقیق کے دوران انہیں اس بات کا علم ہوا کہ یہ دریا ابدی دریا ہے اور ان کے سوچ سے بھی کہیں زیادہ پرانی دریا ہے اور انہوں نے دریائے نیل کی عمر کے سلسلہ میں یہ تخمینہ لگایا ہے کہ اس کی عمر تقریبا 30 ملین سال قدیم ہے یعنی اس سے پہلے جس عمر کا اندازہ لگایا تھا اس سے چھ گنا زیادہ عمر ہے۔(۔۔۔)
بدھ 16 ربیع الاول 1441 ہجرى - 13 نومبر 2019ء شماره نمبر [14960]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]