صفدی کی تجویز حریری سے متعلق سابقہ صدروں کی پیروی سے متصادمhttps://urdu.aawsat.com/home/article/1994476/%D8%B5%D9%81%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%AC%D9%88%DB%8C%D8%B2-%D8%AD%D8%B1%DB%8C%D8%B1%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%D9%85%D8%AA%D8%B9%D9%84%D9%82-%D8%B3%D8%A7%D8%A8%D9%82%DB%81-%D8%B5%D8%AF%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%DB%8C%D8%B1%D9%88%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%D9%85%D8%AA%D8%B5%D8%A7%D8%AF%D9%85
صفدی کی تجویز حریری سے متعلق سابقہ صدروں کی پیروی سے متصادم
سابق وزیر محمد صفدی کی فائل فوٹو کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
بیروت: محمد شقير
TT
TT
صفدی کی تجویز حریری سے متعلق سابقہ صدروں کی پیروی سے متصادم
سابق وزیر محمد صفدی کی فائل فوٹو کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
نئی لبنانی حکومت کی سربراہی کے لئے لبنانی وزیر اعظم محمد صفدی کے سلسلہ میں ہونے والے غیر اعلانیہ معاہدہ کو تصادم کا سامنا ہے کیونکہ سابق وزیر اعظم فؤاد سنیویرہ، نجیب میقاتی اور تمام سلام نے اس معاہدہ کو مسترد کرتے ہوئے سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم سعد حریری کو دوبارہ حکومت کی ذمہ داری دئے جانے کی حمایت کی ہے جبکہ اس معاہدہ کے افراد نے جلد ہی اشارہ کر دیا ہے کہ یہ معاہدہ یقینی نہیں ہے لیکن دوسری طرف ایک ماہ ہونے کے بعد بھی سڑک کے مظاہرات ابھی ختم نہیں ہوئے ہیں۔ اس فائل سے باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت تشکیل کرنے کے ذمہ دار وزیر اعظم کی نامزدگی کے لئے پابند پارلیمانی مشاورت کے انعقاد کے لئے صدر مملکت کی طرف سے وقت متعین نہ کرنے کے سلسلہ میں ہونے والی تاخیر کا مطلب یہ ہے کہ عہدہ سنبھالنے کے لئے صفدی کے نام میں کوئی مشکل ہے لیکن اگر انہوں نے ان کے نام پر اعتراض کرنے والی بڑی احتجاجی تحریکوں سے پیٹھ پھیرنے کا فیصلہ کر لیا تو کوئی اور بات ہے۔(۔۔۔) ہفتہ19ربیع الاول 1441 ہجرى - 16 نومبر 2019ء شماره نمبر [14963]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]