کویتی حکومت کے اختلافات پبلک پراسیکیوشن کے سامنے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/1995811/%DA%A9%D9%88%DB%8C%D8%AA%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D8%AE%D8%AA%D9%84%D8%A7%D9%81%D8%A7%D8%AA-%D9%BE%D8%A8%D9%84%DA%A9-%D9%BE%D8%B1%D8%A7%D8%B3%DB%8C%DA%A9%DB%8C%D9%88%D8%B4%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D9%85%D9%86%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA
کویتی حکومت کے اختلافات پبلک پراسیکیوشن کے سامنے ہیں
وزیر دفاع اور وزیر داخلہ کے مابین تنازعہ
تصویر میں وزیر دفاع شیخ ناصر صباح الصباح اور وزیر داخلہ شیخ خالد الجراح الصباح کو دیکھا جا سکتا ہے
کویت: ميرزا الخويلدي
TT
TT
کویتی حکومت کے اختلافات پبلک پراسیکیوشن کے سامنے ہیں
تصویر میں وزیر دفاع شیخ ناصر صباح الصباح اور وزیر داخلہ شیخ خالد الجراح الصباح کو دیکھا جا سکتا ہے
کل کویتی حکومت کے مابین ہونے والا اختلاف لوگوں کے سامنے رونما ہوا ہے اور یہ سب حکمراں خاندان کے ممتاز افراد ہیں اور بدعنوانی کا خاتمہ کرنے اور عوامی پیسوں کو خرچ کرنے میں ہوئی کوتاہی کے سلسلہ میں رونماء ہونے والے اختلاف کے بعد اس معاملہ کو پراسیکیوشن کے سامنے پیش کیا گیا ہے اور اس کی وجہ سے حال ہی میں حکومت کو تحلیل کر دیا گیا ہے۔ گذشتہ روز یہ اطلاع ملی تھی کہ آئندہ ایک اجلاس منعقد ہوگا جس میں سبکدوش وزیر اعظم شیخ جابر المبارک الحمد الصباح ، پہلے نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع شیخ ناصر صباح الاحمد الصباح اور نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ شیخ خالد الجراح الصباح کے مابین تنازعہ کو ختم کیا جائے گا۔(۔۔۔) اتوار20ربیع الاول 1441 ہجرى - 17 نومبر 2019ء شماره نمبر [14964]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]