لبنان میں شیعہ اتحاد کی طرف سے فوج کے موقف کو تنقید کا سامناhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2002176/%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B4%DB%8C%D8%B9%DB%81-%D8%A7%D8%AA%D8%AD%D8%A7%D8%AF-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B3%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%AC-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%88%D9%82%D9%81-%DA%A9%D9%88-%D8%AA%D9%86%D9%82%DB%8C%D8%AF-%DA%A9%D8%A7-%D8%B3%D8%A7%D9%85%D9%86%D8%A7
لبنان میں شیعہ اتحاد کی طرف سے فوج کے موقف کو تنقید کا سامنا
پرسو مرکزي بیروت میں سیکیورٹی اہلکار کو پارلیمنٹ کے قریب مظاہرین کا مقابلہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
بیروت: كارولين عاكوم
TT
TT
لبنان میں شیعہ اتحاد کی طرف سے فوج کے موقف کو تنقید کا سامنا
پرسو مرکزي بیروت میں سیکیورٹی اہلکار کو پارلیمنٹ کے قریب مظاہرین کا مقابلہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
لبنان میں (حزب اللہ اور تحریک امید) کے اتحاد کی طرف سے پارلیمنٹ کی طرف جانے والی سڑکوں کی بندش کے باعث ہونے والی عوامی تحریکوں کی وجہ سے ایک روز قبل ہی قانون ساز اجلاس کی منسوخی پر فوج اور سیکیورٹی فورسز کو تنقیدات کا مسلسل سامنا ہے۔ پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری اور وزیر خزانہ علی حسن خلیل کی طرف سے سڑکیں کھولنے میں ناکام ایجنسیوں پر لعنت وملامت کرنے کے بعد ان وعدوں کی طرف اشارہ کیا جو ابھی پورے نہیں ہوئے ہیں اور حزب اللہ کے رکن پارلیمنٹ علی عمار نے ایک بار پھر اس معاملے کو اٹھایا ہے اور بری سے ملاقات کے بعد کہا کہ ہم نے فوجیوں اور افسران کو دیکھا ہے کہ وہ چوکیوں پر ارکان پارلیمنٹ کی توہین کو دیکھ رہے ہیں اور اف تک نہیں کر رہے ہیں۔ اسی سلسلہ میں ترقی اور آزادی کے رکن پارلیمنٹ علی خریس نے الشرق الاوسط کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم سڑک کھولنا چاہتے تو ہم سو سڑکیں کھول دیتے لیکن ہم بغاوت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔(۔۔۔) جمعرات 24ربیع الاول 1441 ہجرى - 21 نومبر 2019ء شماره نمبر [14968]
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)