یوروپی یونین نے گذشتہ روز ایران پر زور دیا ہے کہ وہ تشدد کو ختم کرنے اور ملک کو کئی دنوں سے ہلا کر رکھنے والے مظاہروں سے نمٹنے کے لئے زیادہ سے زیادہ کنٹرول کا استعمال کرے جبکہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس سانحہ اور موت کی مذمت کی ہے اور دوسری طرف انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں نے ایسے اعداد وشمار شائع کئے ہیں جن میں ہلاک شدگان اور گرفتار شدہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہونے کا اشارہ ہے اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کی وجہ سے ہونے والے پرتشدد مظاہروں کو ختم کرنے کے مقصد سے حکومت کی طرف سے ملک بھر میں 100 گھنٹوں سے زیادہ عرصے تک انٹرنیٹ کاٹے جانے کے بعد اب دار الحکومت تہران اور متعدد صوبوں میں انٹرنیٹ خدمات کی واپسی شروع ہوگئی ہے۔
انٹرنیشنل ایمنسٹی نے منگل کے روز کہا کہ ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن میں 100 سے زیادہ مظاہرین کے ہلاک ہونے کی خبر ہے اور ہلاک شدگان کی اصل تعداد 200 سے زیادہ ہوسکتی ہے۔(۔۔۔)
جمعہ 25 ربیع الاول 1441 ہجرى - 22 نومبر 2019ء شماره نمبر [14969]