لبنان کی آزادی اور شہری تقریب سے حکومت کی پہلو تہی

تحریک کی طرف سے حقیقی ارادہ اور صدارتی مثلث کے مابین گہرے تعلقات کی کشیدگی ہوئی واضح

گزشتہ روز شہر بیروت میں پاپولر موومنٹ کے زیر اہتمام یوم آزادی کے ایک بڑے جشن کے منظر کے ساتھ ساتھ دائرہ میں عون، بری اور حریری کو وزارت دفاع کے ہیڈ کواٹر پر ایک چھوٹی فوجی تقریب کے دوران دیکھا جا سکتا ہے(تصویر: نبیل اسماعیل)
گزشتہ روز شہر بیروت میں پاپولر موومنٹ کے زیر اہتمام یوم آزادی کے ایک بڑے جشن کے منظر کے ساتھ ساتھ دائرہ میں عون، بری اور حریری کو وزارت دفاع کے ہیڈ کواٹر پر ایک چھوٹی فوجی تقریب کے دوران دیکھا جا سکتا ہے(تصویر: نبیل اسماعیل)
TT

لبنان کی آزادی اور شہری تقریب سے حکومت کی پہلو تہی

گزشتہ روز شہر بیروت میں پاپولر موومنٹ کے زیر اہتمام یوم آزادی کے ایک بڑے جشن کے منظر کے ساتھ ساتھ دائرہ میں عون، بری اور حریری کو وزارت دفاع کے ہیڈ کواٹر پر ایک چھوٹی فوجی تقریب کے دوران دیکھا جا سکتا ہے(تصویر: نبیل اسماعیل)
گزشتہ روز شہر بیروت میں پاپولر موومنٹ کے زیر اہتمام یوم آزادی کے ایک بڑے جشن کے منظر کے ساتھ ساتھ دائرہ میں عون، بری اور حریری کو وزارت دفاع کے ہیڈ کواٹر پر ایک چھوٹی فوجی تقریب کے دوران دیکھا جا سکتا ہے(تصویر: نبیل اسماعیل)
        لبنان نے آزادی کی 76 ویں سالگرہ دو الگ الگ تقریبات میں منائی ہے جن میں سے پہلی وزارت دفاع کے ہیڈ کواٹر پر ایک چھوٹی فوجی تقریب میں منائی گئی ہے اور اس میں شرکت کرنے والے سامعین صدر مائکل عون، پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری، وزیر اعظم سعد حریری اور کچھ وزراء اور سیکیورٹی رہنماء تھے اور دوسری تقریب شہداء میدان میں منائی گئی جہاں عوام کی ایک جم غفیر نے شرکت کی ہے اور اس دوران لبنانی عوام کی نمائندگی بھی کی گئی ہے اور اس تقریب کے مقابلہ میں فوجی تقریب بلکل پھیکی پڑ گئی ہے۔
        اس تقریب کی وجہ سے ایک طرف عون اور بیری کے درمیانی تعلقات اور دوسری طرف حریری کے تعلقات میں جو  کمی ہے اس کا اظہار ہوا ہے اور وزارتی ذرائع اور پارٹی کے دوسرے ذرائع کے مطابق اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ حریری کے ساتھ حکومت کی تشکیل کے سلسلہ میں ہونے والی دوری اور وزیر اعظم کی تقرری کے لئے ایک سیاسی معاہدہ تک پہنچنے میں ناکامی کے پس منظر میں ذاتی تعلقات کے مقابلہ میں سیاسی تعلقات بگڑ گئے ہیں اور اسی سے فریقین کے مابین سیاسی تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔(۔۔۔)
ہفتہ 26 ربیع الاول 1441 ہجرى - 23 نومبر 2019ء شماره نمبر [14970]


نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔

نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 رجب 1445ہجری، 10 فروری 2024، شمارہ نمبر[16510]