سعودی ولی عہد کی امریکی جوائنٹ چیف آف اسٹاف سے ملاقات https://urdu.aawsat.com/home/article/2009376/%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D9%88%D9%84%DB%8C-%D8%B9%DB%81%D8%AF-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A6%D9%86%D9%B9-%DA%86%DB%8C%D9%81-%D8%A2%D9%81-%D8%A7%D8%B3%D9%B9%D8%A7%D9%81-%D8%B3%DB%92-%D9%85%D9%84%D8%A7%D9%82%D8%A7%D8%AA
سعودی ولی عہد کی امریکی جوائنٹ چیف آف اسٹاف سے ملاقات
شہزادہ محمد بن سلمان کو گزشتہ روز ریاض میں جنرل مارک میلی سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ایس پی اے)
ریاض: «الشرق الاوسط»
TT
TT
سعودی ولی عہد کی امریکی جوائنٹ چیف آف اسٹاف سے ملاقات
شہزادہ محمد بن سلمان کو گزشتہ روز ریاض میں جنرل مارک میلی سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ایس پی اے)
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کل دار الحکومت ریاض میں امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک میلی سے ملاقات کی اور اس ملاقات میں دونوں دوست ممالک کے مابین باہمی تعاون کی شکلوں، خصوصا دفاعی میدان، خطے میں پیش آنے والے نئے مسائل اور اس سلسلہ میں دونوں ملکوں کی امن وسلامتی کے لئے کی جانے والی مشترکہ کوششوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس ملاقات میں نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان، مساعد وزیر دفاع محمد العایش، چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل فیاض الرویلی اور وزیر دفاع کے دفتر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ہشام آل الشیخ نے بھی شرکت کی اور امریکہ کی طرف سے سعودی عرب میں سفیر جون ابی زید، ریاض میں فوج کے ذمہ دار میجر جنرل ہیگلر وینڈیل اور متعدد افسران نے شرکت کی ہے۔(۔۔۔) منگل 29ربیع الاول 1441 ہجرى - 26 نومبر 2019ء شماره نمبر [14972]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]