ہنیہ نے غزہ پٹی میں الیکشن کمیشن کے چیئرمین حنا ناصر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ حماس نے قانون اور سیاسی نظام کے دائرہ کار میں اور فلسطینی عوام کی اتفاق رائے کے تحت ہونے والے انتخابات کی منظوری دے دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے ایک صدارتی فرمان جاری ہوگا پھر اس کے بعد صحیح انداز میں امن وسلامتی کے ساتھ انتخابات کرائے جانے کے عناصر کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے قومی بات چیت ہوگی۔
اگرچہ حماس کے اس موقف کی وجہ سے 2006 کے بعد پہلی بار قانون ساز انتخابات کرائے جانے کا امکان پیدا ہوا ہے لیکن صدر عباس بیت المقدس میں بھی انتخابات کرانا چاہتے ہیں اور یہ ایک اور پیچیدہ مسئلہ ہے کیونکہ اسرائیل کو ہر طرح کی ایسی سرگرمی سے انکار ہے جس سے مشرقی بیت المقدس میں فلسطین کی حکومت بحال ہو اور اس کی دلیل یہ ہے کہ مشرق ومغرب سمیت پورا شہر اسرائیل کا دار الحکومت ہے۔(۔۔۔)
بدھ 30 ربیع الاول 1441 ہجرى - 27 نومبر 2019ء شماره نمبر [14973]