سعودی واماراتی اتحاد کو فروغ دینے کے لئے اسٹریٹیجک اقدامات اور چند معاہدےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2012206/%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D9%88%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D8%AA%DB%8C-%D8%A7%D8%AA%D8%AD%D8%A7%D8%AF-%DA%A9%D9%88-%D9%81%D8%B1%D9%88%D8%BA-%D8%AF%DB%8C%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D9%B9%D8%B1%DB%8C%D9%B9%DB%8C%D8%AC%DA%A9-%D8%A7%D9%82%D8%AF%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DA%86%D9%86%D8%AF-%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%92
سعودی واماراتی اتحاد کو فروغ دینے کے لئے اسٹریٹیجک اقدامات اور چند معاہدے
محمد بن سلمان اور محمد بن زاید کی سربراہی میں تنظیمی کونسل کا دوسرا اجلاس منعقد
سعودی کے ولی عہد شہزادہ اور ابوظہبی کے ولی عہد شہزادہ کو گزشتہ روز متحدہ عرب امارات کے دار الحکومت میں مشترکہ تنظیمی کونسل کے دوسرے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ایس پی اے)
سعودی واماراتی اتحاد کو فروغ دینے کے لئے اسٹریٹیجک اقدامات اور چند معاہدے
سعودی کے ولی عہد شہزادہ اور ابوظہبی کے ولی عہد شہزادہ کو گزشتہ روز متحدہ عرب امارات کے دار الحکومت میں مشترکہ تنظیمی کونسل کے دوسرے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ایس پی اے)
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے کل ابوظہبی میں مشترکہ تنظیمی کونسل کے دوسرے اجلاس کا انعقاد کیا ہے اور یہ اجلاس سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزيز اور ابوظہبی کے ولی عہد شہزادہ الشيخ محمد بن زايد آل نهيان کی صدارت میں منعقد ہوا ہے اور اس اجلاس کے دوران دونوں فریق کے مابین چار مفاہمتی معاہدے ہوئے ہیں اور سات اسٹریٹیجک اقدامات کا جائزہ لیا گیا ہے اور اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹیجک اتحاد کے مشترکہ تعاون کے طریقوں کو سرگرم کرنا ہے اور وہ معیشت، ترقی، علم ومعرفت اور فوجی میدان ہیں۔ ان معاہدوں میں ثقافت، فضاء، صحت اور فوڈ سکیورٹی جیسے نئے شعبے بھی شامل ہیں جبکہ اسٹریٹیجک اقدامات میں مشترکہ سیاحتی ویزا، کسٹم دکانوں کے مابین ٹریفک کی روانی کو آسان بنانا، فوڈ سیکیورٹی کی ایک عام حکمت عملی، سائبر سکیورٹی، ایک عام ڈیجیٹل کرنسی، ایک نیا بڑا ریفائنری پراجیکٹ اور سعودی واماراتی یوتھ کونسل بھی شامل ہیں۔ سعودی عرب میں شاہی دیوان سے جاری کردہ ایک بیان سے اس بات کا علم ہوا ہے کہ ولی عہد شہزادہ کی طرف سے متحدہ عرب امارات کا دورہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی ہدایت پر ہوا ہے اور اس کا مقصد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے مابین برادرانہ اور باہمی تعلقات کو مستحکم کرنا ہے۔ جمعرات 1ربیع الآخر 1441 ہجرى - 28 نومبر 2019ء شماره نمبر [14974]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]