سراج اور اردوگان کے مابین معاہدوں کے بعد لیبیا میں غصہ کی لہر اور علاقائی کشیدگی

پرسو رات ترکی کے صدر کو اسطنبول کے صدارتی محل میں فائز السراج کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
پرسو رات ترکی کے صدر کو اسطنبول کے صدارتی محل میں فائز السراج کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

سراج اور اردوگان کے مابین معاہدوں کے بعد لیبیا میں غصہ کی لہر اور علاقائی کشیدگی

پرسو رات ترکی کے صدر کو اسطنبول کے صدارتی محل میں فائز السراج کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
پرسو رات ترکی کے صدر کو اسطنبول کے صدارتی محل میں فائز السراج کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
        ترکی نے کشیدگی کا ایک ایسا نیا اقدام کیا ہے جس سے لیبیا کی عبوری حکومت مشتعل ہو گئی ہے اور اس کی اس نقل وحرکت کی وجہ سے علاقہ کے اندر کشیدگی بھی پیدا ہو گئی ہے اور اس سے اس کا مقصد فائز السراج کی سربراہی میں لیبیا کی وفاقی حکومت کے ساتھ سیکیورٹی تعاون اور بحری سرحدوں کے سلسلہ میں مفاہمتی معاہدہ پر دستخط کرنا ہے اور اس کے ذریعہ اپنے تیل اور گیس کی دولت کو حاصل کرنے کے لئے مشرقی بحیرہ روم میں اپنا قدم جمانا ہے۔
        ترک صدر رجب طیب اردوگان نے پرسو شام استنبول کے ڈولمباحس محل میں سراج کا استقبال کیا ہے اور ترک ایوان صدر کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کی حکومتوں نے دو مفاہمتی معاہدوں پر دستخط کئے ہیں اور ان میں سے ایک دونوں ممالک کے درمیان سیکیورٹی اور فوجی تعاون کا معاہدہ ہے اور دوسرا دونوں ممالک کے حقوق کی حمایت کے لئے بحری علاقے میں حکومت کے سلسلہ میں ایک معاہدہ ہے اور دونوں فریق نے اس مفاہمتی معاہدہ کی کوئی تفصیلات کا اعلان نہیں کیا ہے اور نہ ہی انہوں نے یہ واضح کیا ہے کہ ترکی اور لیبیا کے مابین سمندری سرحد کہاں سے ملتی ہے۔ السراج کی حکومت نے معاہدوں پر دستخط کی تصدیق کرتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ سیکیورٹی اور فوجی تعاون کا معاہدہ اپنی تمام ضروریات کو پورا کرتا ہے۔(۔۔۔)
جمعہ 2 ربیع الآخر 1441 ہجرى - 29 نومبر 2019ء شماره نمبر [14975]


نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔

نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 رجب 1445ہجری، 10 فروری 2024، شمارہ نمبر[16510]