نیٹو کی دماغی موت کی وجہ سے اردوغان اور میکرون کے درمیان تصادم

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور ترک صدر رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور ترک صدر رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

نیٹو کی دماغی موت کی وجہ سے اردوغان اور میکرون کے درمیان تصادم

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور ترک صدر رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور ترک صدر رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے
        فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور ترک صدر رجب طیب اردوغان کے مابین گذشتہ روز ہونے والے ذاتی تصادم کی پاداش میں انقرہ اور پیرس کے مابین تناؤ بڑھ گیا ہے  اور اس سے قبل اردوغان نے میکرون پر الزام لگایا تھا کہ وہ دماغی موت کی حالت میں ہیں اور میکرون نے بھی اس سے قبل شمال مشرق شام میں فوجی سلامتی آپریشن کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
       کچھ دن پہلے میکرون نے ان متعدد وجوہات کی بناء پر نیٹو کو دماغی موت کی حالت میں قرار دیا تھا جن میں ترکی کی پالیسیاں بھی ہیں اور کل اردوغان نے اپنے فرانسیسی ہم منصب کو کہا کہ سب سے پہلے آپ کو خود سے اپنے دماغی موت کی جانچ کرنی ہوگی اور اس طرح کے بیانات صرف آپ جیسے لوگوں کے لئے موزوں ہیں جو دماغی موت کی حالت میں ہیں۔(۔۔۔)
ہفتہ 3 ربیع الآخر 1441 ہجرى - 30 نومبر 2019ء شماره نمبر [14976]


آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]