عبد المہدی نے گذشتہ روز کہا تھا کہ بحران کو ختم کرنے اور صورتحال کو پرسکون کرنے کے لئے استعفیٰ دینا ضروری ہے اور انہوں نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ ان کی حکومت نے مظاہروں کو پرامن سمجھ کر ان کے ساتھ معاملہ کیا ہے لیکن ان میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جنہوں نے خرابی پیدا کی ہے اور انہوں نے پارلیمنٹ سے بہت جلد کسی متبادل کو منتخب کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ان کا استعفیٰ نامہ فورا قبول کرلیا جائے گا لیکن سیاسی قوتوں میں زبردست پھوٹ پڑنے کی وجہ سے متبادل کے انتخاب کا عمل پیچیدہ ہو گیا ہے۔
تجزیہ نگاروں اور سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلا مرحلہ بہت ہی پیچیدہ ہوگا کیونکہ تحریک نے پورے سیاسی طبقے کو برخاست کرنے، بدعنوانوں کا محاسبہ کرنے، میلیشیاؤں کو ختم کرنے، معاشی اور معاشرتی امور کو حل کرنے اور ایران کی مداخلتوں کو روکنے کا مطالبہ کرے گی اور یہ مرحلہ سب سے بڑا اور خطرناک ہوگا۔(۔۔۔)
اتوار 4 ربیع الآخر 1441 ہجرى - 01 دسمبر 2019ء شماره نمبر [14977]