یورپی میکانزم کو خراب کرنے کے لئے تہران پر امریکی پابندیاں

روحانی کی طرف سے سعودی عرب کے ساتھ دوبارہ تعلقات شروع کرنے کی خواہش

ایرانی دار الحکومت میں گذشتہ روز ایک بیچنے والے کو بارش سے پناہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
ایرانی دار الحکومت میں گذشتہ روز ایک بیچنے والے کو بارش سے پناہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
TT

یورپی میکانزم کو خراب کرنے کے لئے تہران پر امریکی پابندیاں

ایرانی دار الحکومت میں گذشتہ روز ایک بیچنے والے کو بارش سے پناہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
ایرانی دار الحکومت میں گذشتہ روز ایک بیچنے والے کو بارش سے پناہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
        کل یہ اشارے ملے ہیں کہ امریکہ جوہری معاہدہ میں تہران کی بقا کو یقینی بنانے والے یورپی باشندوں کے اس معاشی میکانزم کو روکنے کے لئے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے کے سلسلہ میں غور وفکر کر رہا ہے اور یہ اقدام ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ایرانی صدر حسن روحانی نے خواہش کا اظہار کیا ہے کہ ان کا ملک سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنا چاہتا ہے۔
        روحانی نے عمانی وزیر خارجہ یوسف بن علوی کا استقبال کرتے ہوئے کہا  ہے کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو استوار کرنے اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو دوبارہ شروع کرنے کے سلسلہ میں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے اور انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ علاقہ کے امن واستقرار کی حفاظت کے لئے تمام ممالک کو کندھے سے کندھا ملا کر چلنے کی ضرورت ہے۔
        اسی کے ساتھ ہی واشنگٹن کے ذرائع نے اشارہ کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ یورپی انسٹیکس میکانزم کو روکنے کے لئے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے کے سلسلہ میں غور کر رہی ہے کیونکہ کانگریس کے ممبران ، کارکنان اور محققین نے امریکی وزیر خزانہ اسٹیفن منوچن کو ایک پیغام بھیجا ہے جس میں اس بات کا مطالبہ کیا ہے کہ اگر ایران نے اپنے خلاف امریکی پابندیوں سے بچنے کے لئے یورپی ممالک کے ذریعہ تیار کردہ ایک ڈھانچہ سے ملنے کے لئے نجی تجارتی ادارہ کا قیام عمل میں لایا ہے تو اسے بھی امریکی پابندیوں کے دائرہ میں لایا جائے۔(۔۔۔)
بدھ 7 ربیع الآخر 1441 ہجرى - 04 دسمبر 2019ء شماره نمبر [14981]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]