ایران کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے سعودی عرب کی طرف سے خلیجی یکجہتی پر زور

تعاون سربراہی اجلاس میں اتحاد واتفاق کی اہمیت پر زور

کل ریاض کے اجلاس میں شاہ سلمان کو خلیج تعاون کونسل کے رہنماؤں کے درمیان میں دیکھا جا سکتا ہے (ایس پی اے)
کل ریاض کے اجلاس میں شاہ سلمان کو خلیج تعاون کونسل کے رہنماؤں کے درمیان میں دیکھا جا سکتا ہے (ایس پی اے)
TT

ایران کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے سعودی عرب کی طرف سے خلیجی یکجہتی پر زور

کل ریاض کے اجلاس میں شاہ سلمان کو خلیج تعاون کونسل کے رہنماؤں کے درمیان میں دیکھا جا سکتا ہے (ایس پی اے)
کل ریاض کے اجلاس میں شاہ سلمان کو خلیج تعاون کونسل کے رہنماؤں کے درمیان میں دیکھا جا سکتا ہے (ایس پی اے)
        گذشتہ روز ریاض میں ہونے والے خلیج سربراہی اجلاس کے اختتامی بیان میں عرب خلیجی ممالک کے تعاون کونسل کے ممالک کے مابین تعاون کو مضبوط بنانے، متحد خلیجی عوام کے مابین اتحاد واتفاق قائم کرنے اور اس خطے میں امن وسلامتی، استحکام اور خوشحالی کو برقرار رکھنے کے سلسلہ میں کونسل کے کردار کو بلند کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔
        ریاض کے بیان میں معاشی اتحاد کی حصولیابی اور عالمی مسابقت کی ضروریات کو مکمل کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے اور ان کاموں میں نوجوانوں کو متحرک اور بااختیار بنانا، ان کو کاروباری سرگرمی کی ترغیب دینا ، اور مشترکہ عمل کے میکنزم کو ترقی دینا بھی شامل ہے۔
        خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے  40ویں خلیج سربراہی اجلاس کے افتتاحی موقع پر پرزور انداز میں کہا ہے کہ یہ خطہ جن حالات اور چیلنجوں سے گزر رہا ہے ہمیں ان کا مقابلہ کرنے کے لئے یکجہتی کے ساتھ کوشش کرنے کی ضرورت ہے اور شاہ سلمان نے یہ بھی کہا کہ ایرانی حکومت دشمنی پر مبنی اپنی سرگرمیاں مسلسل انجام دے رہی ہے لہذا ہمیں اپنے ممالک کے فوائد، اپنے عوام کے مفادات کا تحفظ، اس حکومت کی مداخلت کو روکنے کے لئے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے، اس کے جوہری اور بیلسٹک میزائل کی ترقیاتی پروگرام کے سلسلہ میں سنجیدگی کے ساتھ کام کرنے، توانائی کے ذرائع کی حفاظت، آبی گزرگاہوں کی سلامتی اور سمندری بحریہ کی آزادی کے سلسلہ میں سنجیدگی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔(۔۔۔)
بدھ 14 ربیع الآخر 1441 ہجرى - 11 دسمبر 2019ء شماره نمبر [14988]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]