شام کے امدادی فیصلہ کے خلاف روس اور چین کی طرف سے ویٹو پاور کا استعمالhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2046346/%D8%B4%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AF%DB%8C-%D9%81%DB%8C%D8%B5%D9%84%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%81-%D8%B1%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DA%86%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B3%DB%92-%D9%88%DB%8C%D9%B9%D9%88-%D9%BE%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D8%B9%D9%85%D8%A7%D9%84
شام کے امدادی فیصلہ کے خلاف روس اور چین کی طرف سے ویٹو پاور کا استعمال
گذشتہ روز شامی شہریوں کو ادلب کے دیہی علاقہ معرۃ النعمان سے ترک سرحد کی طرف کوچ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
نیویارک - لندن: "الشرق الاوسط"
TT
TT
شام کے امدادی فیصلہ کے خلاف روس اور چین کی طرف سے ویٹو پاور کا استعمال
گذشتہ روز شامی شہریوں کو ادلب کے دیہی علاقہ معرۃ النعمان سے ترک سرحد کی طرف کوچ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
روس اور چین نے سلامتی کونسل میں جرمنی، بیلجیم اور کویت کے ذریعہ پیش کردہ اس قرارداد کے خلاف اپنی ویٹو طاقت کا استعمال کیا ہے جس میں اقوام متحدہ کی طرف سے سرحدی مقامات کے ذریعے 40 لاکھ شامی باشندوں تک ایک سال کے لئے امداد کی فراہمی کرنے کا ذکر ہے۔ جرمنی، بیلجیم اور کویت نے روس کو خوش کرنے کے لئے اس قرارداد میں ترمیم کیا ہے اور اس میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ جنوری 10 کو ختم ہونے والی امداد کی فراہمی کے لئے 2014 سے اپنائے ہوئے طریقۂ کار کے ذریعہ ایک سال کی مدت میں اضافہ کیا جائے۔ ابتدائی طور پر تینوں ممالک نے گزرگاہوں کی تعداد میں اضافہ کرکے پانچ کیا ہے جن میں سے تین ترکی کی سرحد کے ساتھ ہیں، ایک عراق کی سرحد کے ساتھ اور اردن کی سرحد کے ساتھ ہے لیکن ماسکو نے اس کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے دو گزرگاہ اختیار کرنے اور ایک سال کی بجائے چھ ماہ کی مدت متعین کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور جرمنی، بیلجیم اور کویت نے گزرگاہوں کی تعداد تین کر دیا ہے جن میں سے دو ترکی کی سرحد سے لگی ہیں اور ایک عراقی کی سرحد سے لگی ہے۔(۔۔۔) ہفتہ 24ربیع الآخر 1441 ہجرى - 21 دسمبر 2019ء شماره نمبر [14998]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]