حديدہ کے جنرل: ہمارا فرض دونوں فریقوں کے لئے اطمینان بخش کام کرنا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2059001/%D8%AD%D8%AF%D9%8A%D8%AF%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D8%AC%D9%86%D8%B1%D9%84-%DB%81%D9%85%D8%A7%D8%B1%D8%A7-%D9%81%D8%B1%D8%B6-%D8%AF%D9%88%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%81%D8%B1%DB%8C%D9%82%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%A7%D8%B7%D9%85%DB%8C%D9%86%D8%A7%D9%86-%D8%A8%D8%AE%D8%B4-%DA%A9%D8%A7%D9%85-%DA%A9%D8%B1%D9%86%D8%A7-%DB%81%DB%92
حديدہ کے جنرل: ہمارا فرض دونوں فریقوں کے لئے اطمینان بخش کام کرنا ہے
گذشتہ اکتوبر کے دوران حدیدہ میں چیکنگ پوائنٹ پر مشترکہ چوکیوں کے قیام کا مشاہدہ کرتے ہوئے جنرل گوہا کو دیکھا جا سکتا ہے (آئی بی اے)
لندن: بدر القحطانی
TT
TT
حديدہ کے جنرل: ہمارا فرض دونوں فریقوں کے لئے اطمینان بخش کام کرنا ہے
گذشتہ اکتوبر کے دوران حدیدہ میں چیکنگ پوائنٹ پر مشترکہ چوکیوں کے قیام کا مشاہدہ کرتے ہوئے جنرل گوہا کو دیکھا جا سکتا ہے (آئی بی اے)
حدیدہ کی طرف بھیجے گئے اقوام متحدہ کے وفد کے صدر جنرل ابیجت گوہا نے دوبارہ تعیناتی کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے چیئرمین کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کی اور ان کی اقوام متحدہ کی ٹیم کی ذمہ داری ایسے حالات مہیا کرنا ہے جن کی وجہ سے حدیدہ معاہدہ کے مطابق دونوں فریقوں کے قابل اطمینان دوبارہ تعیناتی کی کاروائی مکمل ہو سکے۔ گذشتہ مئی میں ہونے والے حوثی سے انخلا کے بارے میں ایک سوال کے جواب دیتے ہوئےگوہا نے "الشرق الاوسط" کے ساتھ ٹیلیفون انٹرویو میں کہا ہے کہ یکطرفہ انخلاء مجموعی مقصد کی سمت ایک قدم تھا۔۔۔ لیکن جہاں تک حدیدہ معاہدہ میں طے شدہ دوبارہ تعیناتی کی بات ہے تو اس پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے ایک جامع نفاذ کی ضرورت ہے اور یہ وہی ہے جو ہم چاہتے ہیں۔(۔۔۔) پیر 04جمادی الاول 1441 ہجرى - 30 دسمبر 2019ء شماره نمبر [15007]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]