ٹرمپ کی طرف سے چین کے ساتھ ہونے والے معاہدہ کی تاریخ طے

ٹرمپ کی طرف سے چین کے ساتھ ہونے والے معاہدہ کی تاریخ طے
TT

ٹرمپ کی طرف سے چین کے ساتھ ہونے والے معاہدہ کی تاریخ طے

ٹرمپ کی طرف سے چین کے ساتھ ہونے والے معاہدہ کی تاریخ طے
         امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ روز اعلان کیا ہے کہ امریکہ اور چین نومبر کے وسط میں واشنگٹن کے اندر ایک جزوی تجارتی معاہدہ پر دستخط کرنے والے ہیں اور یہ معاہدہ دونوں فریق کی طرف سے متعدد تعزیراتی اقدامات کو عائد کرنے کے چند مہینوں کے بعد طے ہوا ہے۔
         ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ میں 15 جنوری کو چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ کے پہلے، وسیع اور جامع مرحلے پر دستخط کروں گا اور امریکی صدر نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ دستخط کی یہ تقریب وائٹ ہاؤس میں سینئر چینی عہدیداروں کی موجودگی میں ہوگی اور انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ وہ معاہدہ کے دوسرے مرحلہ کے سلسلہ میں بات چیت جاری رکھنے کے لئے بعد میں بیجنگ کا سفر کریں گے۔
          واشنگٹن کے مطابق اس معاہدہ میں ٹیکنالوجی کی جبری منتقلی کے معاملے سے متعلق دفعات شامل ہیں اور اس سے امریکی مالیاتی شعبوں کی کمپنیوں کے لئے چینی مارکیٹ تک بہتر رسائی کی راہیں کھلیں گی اور اس میں اس بات کا بھی ذکر ہے کہ بیجنگ دو سال کے عرصے میں 200 بلین امریکی ڈالر میں امریکی سامان خریدے گا۔(۔۔۔)
بدھ 06 جمادی الاول 1441 ہجرى - 01 جنوری 2020ء شماره نمبر [15009]


آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]