ٹرمپ اور خالد بن سلمان کے مابین مشرق وسطی کے چیلنجوں کے سلسلہ میں تبادلۂ خیال

صدر ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس میں شہزادہ خالد بن سلمان کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
صدر ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس میں شہزادہ خالد بن سلمان کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
TT

ٹرمپ اور خالد بن سلمان کے مابین مشرق وسطی کے چیلنجوں کے سلسلہ میں تبادلۂ خیال

صدر ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس میں شہزادہ خالد بن سلمان کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
صدر ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس میں شہزادہ خالد بن سلمان کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
         سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے گذشتہ روز لندن میں سینئر برطانوی عہدیداروں سے امریکہ کے اس دورہ کے اختتام کے بعد بات چیت کی جس کے دوران انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی اور ان سے علاقائی اور بین الاقوامی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے سلسلہ میں تبادلۂ خیال کیا اور شہزادہ خالد نے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران امریکی صدر کو سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا پیغام بھی دیا۔  
        ٹرمپ نے کل کہا ہے کہ سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع کے ساتھ ان کی بہت اچھی ملاقات ہوئی ہے اور دونوں رہنماؤں نے تجارت، دفاع، تیل کی قیمتوں اور مشرق وسطی میں امن وسلامتی اور استحکام کے سلسلہ میں تبادلۂ خیال کیا ہے۔
        اسی سلسلہ میں شہزادہ خالد نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ انہوں نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ کی ہدایت پر صدر ٹرمپ سے ملاقات کی ہے اور انہوں نے امریکی صدر کے ساتھ دونوں دوست ممالک کے مابین تعاون، رابطہ اور مشترکہ کام کے مختلف پہلوؤں کے سلسلہ میں تبادلۂ خیال کیا ہے اور ان میں علاقائی اور بین الاقوامی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ کوششیں بھی شامل ہیں۔(۔۔۔)
بدھ 013 جمادی الاول 1441 ہجرى - 08 جنوری 2020ء شماره نمبر [15016]


"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]