عباس کے بعد کے مرحلہ کی توقع میں برغوثي کو آزاد کرنے کی تحریکیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2074596/%D8%B9%D8%A8%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%B9%D8%AF-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B1%D8%AD%D9%84%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D9%88%D9%82%D8%B9-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%D8%B1%D8%BA%D9%88%D8%AB%D9%8A-%DA%A9%D9%88-%D8%A2%D8%B2%D8%A7%D8%AF-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%AD%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C%DA%BA
عباس کے بعد کے مرحلہ کی توقع میں برغوثي کو آزاد کرنے کی تحریکیں
فتح کے رہنما مروان برغوثي کو سنہ 2002 میں تل ابیب کے اندر مقدمے کی سماعت کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی)
رام اللہ: كفاح زبون
TT
TT
عباس کے بعد کے مرحلہ کی توقع میں برغوثي کو آزاد کرنے کی تحریکیں
فتح کے رہنما مروان برغوثي کو سنہ 2002 میں تل ابیب کے اندر مقدمے کی سماعت کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی)
حالیہ دنوں میں فلسطینی ذرائع نے اسرائیل کے پاس گرفتار تحریک فتح کی مرکزی کمیٹی کے ممبر مروان برغوثي کی کی رہائی کے مقصد سے غیر معمولی اقدامات کئے جانے کا انکشاف کیا ہے۔ ذرائع نے الشرق الاوسط کو بتایا کہ صدر محمود عباس اس کے لئے زور دے رہے ہیں اور حماس بھی اسے ایک بڑی کامیابی کے طور پر چاہتا ہے۔ اگرچہ اب تک اس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ہے تاہم ایک فلسطینی ذرائع نے کہا ہے کہ مصر نے کوشش کی ہے اور وہ کوشش کر رہا ہے کیونکہ یہ آدمی مشترکہ طور پر نمائندگی کرتا ہے اور سب سے پہلے یہ صدر عباس کے بعد کی مدت کے لئے زیادہ مناسب ہو سکتا ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ اس کو تحریک فتح اور حماس دونوں میں زبردست قبولیت حاصل ہے اور یہ اس تقسیم کو ختم کرنے میں نمایاں کردار ادا کرسکتا ہے۔(۔۔۔) جمعرات 014جمادی الاول 1441 ہجرى - 09 جنوری 2020ء شماره نمبر [15017]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]