سعودی کے تبوک میں اسکیئنگ کے شائقین کی بھیڑhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2077451/%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%AA%D8%A8%D9%88%DA%A9-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%DA%A9%DB%8C%D8%A6%D9%86%DA%AF-%DA%A9%DB%92-%D8%B4%D8%A7%D8%A6%D9%82%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%DA%BE%DB%8C%DA%91
سعودی عرب کے علاقے تبوک میں برفباری کے دوران سیاحوں کو دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: صالح الشدوی)
تبوک: محمد العايض
TT
TT
سعودی کے تبوک میں اسکیئنگ کے شائقین کی بھیڑ
سعودی عرب کے علاقے تبوک میں برفباری کے دوران سیاحوں کو دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: صالح الشدوی)
سالانہ دو سے تین ہفتوں کے دوران اہل سعودیہ کو شمال مغربی سعودی عرب کے تبوک میں لوز، ظہر اور علقان کے پہاڑوں پر گرنے والی برف سے لطف اندوز ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔
کچھ دنوں سے ان پہاڑوں پر بہت زیادہ برفباری ہو رہی ہے جس کے نتیجہ میں یہ جگہ مقامی لوگوں اور سیاحوں کے لئے ایک سیاحتی جگہ بن گئی ہے اور خاص طور پر یہ یہ فضا خطہ کی سرمائی تنتورا کی سرگرمیوں کے وقت ہوتی ہے اور اسی طرح ششماہی چھٹی کے وقت بھی ہو جاتی ہے۔
خطۂ تبوک میں ٹورزم اتھارٹی کی شاخ میں میڈیا اہلکار وایل الخالدی نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ یہ ماحول بہت سارے لوگوں کو اپنی طرف راغب کرتا ہے خواہ وہ سعودی عرب کے اندر کے ہوں یا باہر سےآئے ہوئے ہوں اور الخالدی نے مزيد کہا کہ اس مدت کے دوران میں توقع کرتا ہوں کہ یہاں بہت سارے زائرین آئیں اور اس فضا کا لطف لیں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]