یورپ ایران کے جوہری معاہدہ کے سلسلہ میں ٹرمپ کے موقف کے قریب پہنچ رہا ہے

کل پیرس میں فرانسی وزیر خارجہ جان ایو لوڈریان کو قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل پیرس میں فرانسی وزیر خارجہ جان ایو لوڈریان کو قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

یورپ ایران کے جوہری معاہدہ کے سلسلہ میں ٹرمپ کے موقف کے قریب پہنچ رہا ہے

کل پیرس میں فرانسی وزیر خارجہ جان ایو لوڈریان کو قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل پیرس میں فرانسی وزیر خارجہ جان ایو لوڈریان کو قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
          فرانسی وزیر خارجہ جان ایو لوڈریان نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی پابندیوں میں بتدریج نرمی لانے کے بدلے میں ایک نئے توسیع شدہ معاہدہ کے بارے میں بات کرے جس میں اس کے جوہری اور میزائل پروگراموں کے ساتھ ساتھ اس کی علاقائی سرگرمیاں بھی شامل ہوں اور اس اقدام میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ فرانسی موقف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس تجویز کے مطابق ہے جس میں تہران کے ساتھ تخفیف کی حکمت عملی کے بدلے میں جامع معاہدہ کا مطالبہ کا ذکر ہے اور مئی 2018 میں جوہری معاہدہ سے امریکہ کی دستبرداری کے بعد اس کی انتظامیہ اسی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔
         لوڈریان نے کل فرانسی قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ پیرس ایران کے ساتھ ایک جامع معاہدہ پر دستخط کرنا چاہتا ہے اور انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ پروگرام ابھی بھی قائم ہے اور ممکن بھی ہے ... آج بحرانوں سے نکلنے کا یہ واحد راستہ ہے اور ٹرمپ کی طرف سے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے اس موقف کا خیر مقدم کرنے کے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت کے بعد فرانسی موقف سامنے آیا ہے جس میں برطانوی وزیر اعظم نے سنہ 2015 کے جوہری معاہدہ کو ایک ایسے نئے معاہدہ میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے جسے امریکی صدر چاہتے ہیں اور تہران میں ایرانی صدر حسن روحانی نے ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اسے ایک عجیب و غریب پیش کش قرار دیا ہے۔(۔۔۔)
جمعرات  21 جمادی الاول 1441 ہجرى - 16 جنوری 2020ء شماره نمبر [15024]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]