جرمن مداخلت کی وجہ سے حفتر جنگ بندی اور برلن میں شرکت پر راضی

فیلڈ مارشل خلیفہ حفٹر کو گذشتہ روز  جرمن وزیر خارجہ کا بن غازی میں استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
فیلڈ مارشل خلیفہ حفٹر کو گذشتہ روز جرمن وزیر خارجہ کا بن غازی میں استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

جرمن مداخلت کی وجہ سے حفتر جنگ بندی اور برلن میں شرکت پر راضی

فیلڈ مارشل خلیفہ حفٹر کو گذشتہ روز  جرمن وزیر خارجہ کا بن غازی میں استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
فیلڈ مارشل خلیفہ حفٹر کو گذشتہ روز جرمن وزیر خارجہ کا بن غازی میں استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
         جرمن وزیر خارجہ ہائکو ماس کی مداخلت کو لیبیا کی نیشنل آرمی کے رہنما فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر کو جنگ بندی اور اتوار کے دن منعقدہ "برلن کانفرنس" میں شرکت کرنے کے سلسلہ میں راضی کرنے میں کامیابی ملی ہے اور کل ماس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حفتر نے جنگ بندی کی پاسداری کا وعدہ کیا جبکہ اس نے ماسکو میں اس ہفتے کے آغاز میں معاہدہ پر دستخط نہیں کیا ہے اور ماس نے مزید کہا کہ لیییا کے بارے میں بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کرنے کے لئے حفتر بھی بنیادی طور پر برلن آنے کے لئے تیار ہیں۔
        جرمنی کے وزیر خارجہ کا استقبال کرتے ہوئے حفتر نے دہشت گردی سے نمٹنے، ملیشیاؤں سے ہتھیار لینے، لیبیا کی سالمیت، خودمختاری اور اس کی زمین کی وحدت کی تحفظ کے لئے قومی اصولوں اور قومی فوج کے حق کی پاسداری کی تصدیق کی ہے اور اس بات کی طرف بھی نشاندہی کی ہے کہ جرمن وزیر خارجہ کے ساتھ لیبیا کے سلسلہ میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کی وجوہات کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا گیا ہے اور لیبیا کی وفاقی حکومت کے صدر فائز السراج کے دفتر نے بھی برلن کانفرنس میں ان کی شرکت کی تصدیق کردی ہے۔(۔۔۔)
جمعہ 22 جمادی الاول 1441 ہجرى - 17 جنوری 2020ء شماره نمبر [15025]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]