بین الاقوامی فورس تعینات کرنے کے سلسلہ میں السراج کی تجویز اقوام متحدہ کی تردید سے تصادمhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2094956/%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D9%81%D9%88%D8%B1%D8%B3-%D8%AA%D8%B9%DB%8C%D9%86%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%84%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%AC-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%AC%D9%88%DB%8C%D8%B2-%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%B1%D8%AF%DB%8C%D8%AF
بین الاقوامی فورس تعینات کرنے کے سلسلہ میں السراج کی تجویز اقوام متحدہ کی تردید سے تصادم
پرسو شام برلن میں فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر کو لیبیا میں امریکی سفیر رچرڈ نورلینڈ سے ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
قاہرہ: جمال جوہر
TT
TT
بین الاقوامی فورس تعینات کرنے کے سلسلہ میں السراج کی تجویز اقوام متحدہ کی تردید سے تصادم
پرسو شام برلن میں فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر کو لیبیا میں امریکی سفیر رچرڈ نورلینڈ سے ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
طرابلس میں امن وسلامتی کی حفاظت کے لئے بین الاقوامی فورسز بھیجنے کے سلسلہ میں لیبیا کی وفاقی حکومت کے سربراہ فائز السراج کی تجویز کو بین الاقوامی تردید کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ اقوام متحدہ کے ایلچی غسان سلامہ نے آج بدھ کے روز جرمن اخبار ویلٹ کے ذریعہ شائع ہونے والے بیانات میں کہا ہے کہ لیبیا میں غیر ملکی افواج کی مقبولیت نہیں ہے اور میں بین الاقوامی برادری میں بھی فوج بھیجنے کی آمادگی نہیں دیکھ رہا ہوں ... لہذا میں اس طرح کی فوجی آپریشن کا خواہاں نہیں ہوں۔ اسی سلسلہ میں لیبیا کی پارلیمنٹ کے ایک رکن جبرئیل اوحيدةنے کہا ہے کہ السراج طرابلس میں ایک ایسےسبز علاقے کو تیار کرنے کی امید کر رہے ہیں فوج کی پیشرفت سے جس کی حفاظت ملیشیائیں کریں گی جبکہ اس سے قبل اس نے یہ اعلان کیا تھا کہ ترکی ان کے ساتھ ہے اور اس سلسلہ میں دو معاہدوں پر دستخط بھی ہوئے ہیں اور انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ السراج کو اس خطرہ کا احساس ہے کہ وہ صدارتی کونسل کی کسی بھی نئی تشکیل میں شامل نہیں ہو سکتے ہیں۔(۔۔۔) بدھ27جمادی الاول 1441 ہجرى - 22 جنوری 2020ء شماره نمبر [15030]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]