ٹرمپ کی صالح سے ملاقات اور سیکیورٹی شراکت داری پر کاربند

گذشتہ روز ڈاووس فورم کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور عراقی صدر بارہم صالح کو آپس میں ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گذشتہ روز ڈاووس فورم کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور عراقی صدر بارہم صالح کو آپس میں ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

ٹرمپ کی صالح سے ملاقات اور سیکیورٹی شراکت داری پر کاربند

گذشتہ روز ڈاووس فورم کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور عراقی صدر بارہم صالح کو آپس میں ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گذشتہ روز ڈاووس فورم کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور عراقی صدر بارہم صالح کو آپس میں ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
         گذشتہ روز ڈاووس فورم کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے عراقی ہم منصب برہم صالح کے مابین ملاقات ہوئی ہے اور یہ ملاقات اس ماہ کے شروع میں قدس فورس کے ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے پس منظر میں دونوں ممالک کے مابین ہونے والی کشیدگی کے بعد اپنی نوعیت کی پہلی ملاقات ہے۔
        جس وقت وائٹ ہاؤس نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے سیکیورٹی شراکت داری کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر اتفاق کیا ہے اسی وقت عراقی صدر نے اشارہ کیا کہ ان دونوں نے ملک میں غیر ملکی افواج کی موجودگی اور اس میں کمی کئے جانے کے سلسلہ میں تبادلۂ خیال کیا ہے۔
        غیر ملکی افواج کے انخلا کے اشارہ کے وقت حالات پر نگاہ رکھنے والے رک گئے کہ اب انخلا نہیں ہوگا اور انہوں نے یہ سمجھا کہ اس معاملے سے عراق میں اختلاف ہے۔(۔۔۔)
جمعرات 28 جمادی الاول 1441 ہجرى - 23 جنوری 2020ء شماره نمبر [15031]


آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]