اس سال ڈاووس میں اس ورلڈ اکنامک فورم میں بین الاقوامی صورتحال کی دو مسابقتی داستانیں سامنے آئیں جس کے کام کل اختتام پذیر ہوئے ہیں اور ان میں سے پہلا ایک مثبت امید پر مبنی نظریہ ہے جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فورم کے رہنماؤں کے سامنے اپنی معاشی پالیسیوں کی کامیابی کے پس منظر میں پیش کیا ہے اور جہاں تک دوسرے کی بات ہے تو اس میں انسانیت کے مستقبل کے بارے میں سخت انتباہات اور مایوس کن توقعات ہیں اور فوری اصلاحی پالیسیاں بھی موجود نہیں ہیں اور یہ توقعات اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریس کی زبانی سامنے آئی ہیں جنھوں نے اختتامی سیشن میں میں دنیا کی حالت کو ہنگامہ خیز قرار دیا ہے۔
عام طور پر ڈاووس کے پلیٹ فارم پر تبدیلی اور اصلاح کی فوری ضرورت کا احساس غالب رہا ہے اور اسی طرح بڑے تاجروں نے بھی اپنی آمدنی کو برقرار رکھنے کے لئے اصلاحی سرمایہ داری کی ضرورت کا احساس کیا ہے اور اس بات کا بھی حساس کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کو تیز رفتار اقدام کرنے کی طرف آمادہ کیا جائے، بین الاقوامی تجارتی محاذ آرائیوں کے دعووں سے معاشی ماہرین پریشان ہوں اور کثیر الجہتی تعاون کم ہو جائے۔(۔۔۔)
ہفتہ 30 جمادی الاول 1441 ہجرى - 25 جنوری 2020ء شماره نمبر [15033]