ادلب کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کے سلسلہ میں روس اور ترکی کے درمیان کشیدگیhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2107356/%D8%A7%D8%AF%D9%84%D8%A8-%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%81-%D9%88%D8%B1%D8%B2%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B1%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AA%D8%B1%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%B1%D9%85%DB%8C%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D8%B4%DB%8C%D8%AF%DA%AF%DB%8C
ادلب کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کے سلسلہ میں روس اور ترکی کے درمیان کشیدگی
گذشتہ روز اریحا میں شہریوں کو شامی حکومت فورسز کے زیر کنٹرول معرة النعمان شہر سے نقل مکانی کے بعد انہیں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
انقرہ: سعید عبد الرازق
TT
TT
ادلب کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کے سلسلہ میں روس اور ترکی کے درمیان کشیدگی
گذشتہ روز اریحا میں شہریوں کو شامی حکومت فورسز کے زیر کنٹرول معرة النعمان شہر سے نقل مکانی کے بعد انہیں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
اس ادلب شہر میں جنگ بندی کے سلسلے میں سوچی معاہدہ کی خلاف ورزی کے سلسلہ میں ماسکو اور انقرہ کے درمیان کشیدگی تیز ہو گئی ہے جہاں شامی حکومت کی افواج آگے بڑھ رہی ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردوگان نے روس پر اس بات کا الزام عائد کیا ہے کہ اس نے شمالی ادلب گورنریٹ کے بارے میں اپنے ملک کے ساتھ طے پانے والے معاہدوں کا احترام نہیں کیا ہے اور انہوں نے گزشتہ روز سینیگال سے واپسی کے موقع پر اپنے ہمراہ آنے والے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ہم نے روس کے ساتھ یہ معاہدے کئے تھے لیکن اگر روس ان کا احترام نہیں کرتا ہے تو ہم بھی ان کے ساتھ اسی طرح کریں گے اور بدقسمتی سے اس وقت روس اس کا احترام نہیں کر رہا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ آستانہ کے نام کی کوئی چیز باقی نہیں ہے۔(۔۔۔) جمعرات 05جمادی الآخر 1441 ہجرى - 30 جنوری 2020ء شماره نمبر [15038]
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔