کوچنر کی طرف سے ابھی بستیوں کو ضم کرنے سے انکار

وائٹ ہاؤس کے کونسلر جیریڈ کوچنر کو دیکھا جا سکتا ہے
وائٹ ہاؤس کے کونسلر جیریڈ کوچنر کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

کوچنر کی طرف سے ابھی بستیوں کو ضم کرنے سے انکار

وائٹ ہاؤس کے کونسلر جیریڈ کوچنر کو دیکھا جا سکتا ہے
وائٹ ہاؤس کے کونسلر جیریڈ کوچنر کو دیکھا جا سکتا ہے
          وائٹ ہاؤس کے مشیر جیریڈ کوچنر نے کہا ہے کہ واشنگٹن کی خواہش یہ ہے کہ اسرائیل مغربی کنارے کی بستیوں کو ضم کرنے کے کسی اقدام سے قبل 2 مارچ کو ہونے والے انتخابات کے بعد کا انتظار کرے اور یہ گفتگو یوریشیا گروپ کے ساتھ ہونے والی ایک انٹرویو میں سامنے آئي ہے اور یہ گذشتہ روز شائع ہوئی ہے۔
          اگلے ہفتے کے شروع میں اسرائیل کی طرف سے شامل کرنے کی کاروائی کو آغاز کرنے کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں کوچنر نے کہا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ وہ انتخابات کے بعد تک انتظار کریں گے اور ہم ان کے ساتھ کسی چیز تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔
          پھر کوچنر سے یہ پوچھا گیا کہ اگر اسرائیل بستیوں کو الحاق کرنے کا کام شروع کرے گا تو کیا ریاستہائے متحدہ امریکہ اسرائیل کی حمایت کرے گا تو انہوں نے کہا کہ نہیں۔۔ ہم مطالعہ شروع کرنے اور تخیل شدہ نقشہ لینے کے لئے ایک تکنیکی ٹیم تشکیل دینے کے سلسلہ میں ان سے اتفاق کیا ہے۔(۔۔۔)
جمعہ 06 جمادی الآخر 1441 ہجرى - 31 جنوری 2020ء شماره نمبر [15039]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]