واشنگٹن کی طرف سے ایرانی جوہری توانائی ایجنسی اور اس کے ڈائریکٹر پابندیوں کی فہرست میں شامل

ایران کے امور خارجہ کے کوآرڈینیٹر برائن ہاک کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ایران کے امور خارجہ کے کوآرڈینیٹر برائن ہاک کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

واشنگٹن کی طرف سے ایرانی جوہری توانائی ایجنسی اور اس کے ڈائریکٹر پابندیوں کی فہرست میں شامل

ایران کے امور خارجہ کے کوآرڈینیٹر برائن ہاک کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ایران کے امور خارجہ کے کوآرڈینیٹر برائن ہاک کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
        ریاستہائے متحدہ امریکہ نے گزشتہ روز ایرانی جوہری توانائی ایجنسی اور اس کے ڈائریکٹر علی اکبر صالحی کے ساتھ ایرانی حکومت پر نئی پابندیاں عائد کی ہے اور اس کے مقابلہ میں واشنگٹن نے روسی، چینی اور یورپی کمپنیوں کو ایرانی جوہری پروگرام میں اپنا کام جاری رکھنے کی اجازت دی ہے تاکہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لئے تہران کی ترقی میں زیادہ پریشانی آسکے۔
        امریکی محکمۂ خزانہ نے اپنی ویب سائٹ پر بیان کیا ہے کہ اس نے ایرانی جوہری توانائی ایجنسی (اے ای او آئی) اور اس کے ڈائریکٹر علی اکبر صالحی پر پابندیاں عائد کردی ہے اور اس کا اثر ایرانی جوہری پروگرام پر کافی ہوگا کیونکہ پروگرام پر آپریشنل کنٹرول اسی کا ہے اور اس میں جوہری پرزے خریدنے کی صلاحیت بھی شامل ہے۔(۔۔۔)
جمعہ 06 جمادی الآخر 1441 ہجرى - 31 جنوری 2020ء شماره نمبر [15039]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]