واشنگٹن کی طرف سے ایرانی جوہری توانائی ایجنسی اور اس کے ڈائریکٹر پابندیوں کی فہرست میں شامل

ایران کے امور خارجہ کے کوآرڈینیٹر برائن ہاک کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ایران کے امور خارجہ کے کوآرڈینیٹر برائن ہاک کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

واشنگٹن کی طرف سے ایرانی جوہری توانائی ایجنسی اور اس کے ڈائریکٹر پابندیوں کی فہرست میں شامل

ایران کے امور خارجہ کے کوآرڈینیٹر برائن ہاک کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ایران کے امور خارجہ کے کوآرڈینیٹر برائن ہاک کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
        ریاستہائے متحدہ امریکہ نے گزشتہ روز ایرانی جوہری توانائی ایجنسی اور اس کے ڈائریکٹر علی اکبر صالحی کے ساتھ ایرانی حکومت پر نئی پابندیاں عائد کی ہے اور اس کے مقابلہ میں واشنگٹن نے روسی، چینی اور یورپی کمپنیوں کو ایرانی جوہری پروگرام میں اپنا کام جاری رکھنے کی اجازت دی ہے تاکہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لئے تہران کی ترقی میں زیادہ پریشانی آسکے۔
        امریکی محکمۂ خزانہ نے اپنی ویب سائٹ پر بیان کیا ہے کہ اس نے ایرانی جوہری توانائی ایجنسی (اے ای او آئی) اور اس کے ڈائریکٹر علی اکبر صالحی پر پابندیاں عائد کردی ہے اور اس کا اثر ایرانی جوہری پروگرام پر کافی ہوگا کیونکہ پروگرام پر آپریشنل کنٹرول اسی کا ہے اور اس میں جوہری پرزے خریدنے کی صلاحیت بھی شامل ہے۔(۔۔۔)
جمعہ 06 جمادی الآخر 1441 ہجرى - 31 جنوری 2020ء شماره نمبر [15039]


آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]