شام اور ترکی کی فوجوں کے مابین تصادم

ادلب کے قریب ترک فوج کے قافلہ کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی)
ادلب کے قریب ترک فوج کے قافلہ کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی)
TT

شام اور ترکی کی فوجوں کے مابین تصادم

ادلب کے قریب ترک فوج کے قافلہ کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی)
ادلب کے قریب ترک فوج کے قافلہ کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی)
         شام کے شمال مغربی حصوں کے متعدد محاذوں پر شامی اور ترک فوجوں کے مابین جھڑپیں دیکھنے میں آرہی ہیں اور ان جھڑپوں کے نتیجہ میں دونوں فریق کے افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ روسی جہازوں کی مدد سے حکومتی دستے ادلب کے دیہی علاقوں کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں۔
        انقرہ نے ادلب میں قائم اپنی افواج کے خلاف شامی حکومت کی افواج کے توپ خانے سے گولہ باری کے نتیجہ میں اس کے لئے کام کرنے والے تین ترک شہریوں کے علاوہ اپنے چھ فوجیوں کے ہلاک ہونے کا اعلان کیا ہے اور انقرہ نے شامی فوج کی جگہوں کو نشانہ بناتے ہوئے فوری طور پر جواب بھی دیا ہے اور ترکی کی وزارت دفاع کے مطابق اس بم دھماکے میں حکومت کے 76 اہلکار ہلاک ہوئے ہیں لیکن حقوق انسان کی شامی رصدگاہ نے ترکی کے ردعمل میں ان 13 فوجیوں کی ہلاکت کے بارے میں بات کی ہے جو جنوبی ادلب اور پڑوسی صوبے لاذقیہ اور حماۃ کے مقامات میں متعین تھے۔(۔۔۔)
منگل 10 جمادی الآخر 1441 ہجرى - 04 فروری 2020ء شماره نمبر [15043]


آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]