"الشرق الاوسط" سے عبد الجلیل کی گفتگو: باغیوں کے خلاف فوج کی جنگ

لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے سابق صدر مصطفی عبد الجلیل کو دیکھا جا سکتا ہے
لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے سابق صدر مصطفی عبد الجلیل کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

"الشرق الاوسط" سے عبد الجلیل کی گفتگو: باغیوں کے خلاف فوج کی جنگ

لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے سابق صدر مصطفی عبد الجلیل کو دیکھا جا سکتا ہے
لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے سابق صدر مصطفی عبد الجلیل کو دیکھا جا سکتا ہے
         لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے سابق صدر مصطفی عبد الجلیل نے فائز السراج کی سربراہی میں وفاقی حکومت کے زیر اقتدار لیبیا کے باقی علاقے اور طرابلس کو آزاد کرانے کے لئے فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر کی سربراہی میں لیبیا کی نیشنل آرمی مہم کا دفاع کیا ہے۔
        "الشرق الاوسط" کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں عبد الجلیل نے کہا کہ قومی فوج قانون سے نکلے ہوئے ان لوگوں کے ماتحت طرابلس تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے جنہوں نے دار الحکومت اور اس کے آس پاس کی ہر چیز پر اپنا کنٹرول نافذ کر لیا ہے۔
        17 فروری کو شروع ہونے والی تحریک کے بعد لیبیا کے عبوری صدر سمجھے جانے والے عبد الجلیل نے 2007 سے 2011 کے دوران جنرل پیپلز کمیٹی برائے انصاف کے سکریٹری کرنل قذافی کے دور میں وزارت انصاف کا عہدہ سنبھالا تھا اور اس سے قبل انہوں نے عارضی کونسل کی سربراہی بھی کی ہے۔(۔۔۔)
ہفتہ 14 جمادی الآخر 1441 ہجرى - 08 فروری 2020ء شماره نمبر [15047]


نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔

نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 رجب 1445ہجری، 10 فروری 2024، شمارہ نمبر[16510]