"الشرق الاوسط" سے عبد الجلیل کی گفتگو: باغیوں کے خلاف فوج کی جنگ

لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے سابق صدر مصطفی عبد الجلیل کو دیکھا جا سکتا ہے
لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے سابق صدر مصطفی عبد الجلیل کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

"الشرق الاوسط" سے عبد الجلیل کی گفتگو: باغیوں کے خلاف فوج کی جنگ

لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے سابق صدر مصطفی عبد الجلیل کو دیکھا جا سکتا ہے
لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے سابق صدر مصطفی عبد الجلیل کو دیکھا جا سکتا ہے
         لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے سابق صدر مصطفی عبد الجلیل نے فائز السراج کی سربراہی میں وفاقی حکومت کے زیر اقتدار لیبیا کے باقی علاقے اور طرابلس کو آزاد کرانے کے لئے فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر کی سربراہی میں لیبیا کی نیشنل آرمی مہم کا دفاع کیا ہے۔
        "الشرق الاوسط" کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں عبد الجلیل نے کہا کہ قومی فوج قانون سے نکلے ہوئے ان لوگوں کے ماتحت طرابلس تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے جنہوں نے دار الحکومت اور اس کے آس پاس کی ہر چیز پر اپنا کنٹرول نافذ کر لیا ہے۔
        17 فروری کو شروع ہونے والی تحریک کے بعد لیبیا کے عبوری صدر سمجھے جانے والے عبد الجلیل نے 2007 سے 2011 کے دوران جنرل پیپلز کمیٹی برائے انصاف کے سکریٹری کرنل قذافی کے دور میں وزارت انصاف کا عہدہ سنبھالا تھا اور اس سے قبل انہوں نے عارضی کونسل کی سربراہی بھی کی ہے۔(۔۔۔)
ہفتہ 14 جمادی الآخر 1441 ہجرى - 08 فروری 2020ء شماره نمبر [15047]


"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]