"الشرق الاوسط" سے عبد الجلیل کی گفتگو: باغیوں کے خلاف فوج کی جنگ

لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے سابق صدر مصطفی عبد الجلیل کو دیکھا جا سکتا ہے
لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے سابق صدر مصطفی عبد الجلیل کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

"الشرق الاوسط" سے عبد الجلیل کی گفتگو: باغیوں کے خلاف فوج کی جنگ

لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے سابق صدر مصطفی عبد الجلیل کو دیکھا جا سکتا ہے
لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے سابق صدر مصطفی عبد الجلیل کو دیکھا جا سکتا ہے
         لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے سابق صدر مصطفی عبد الجلیل نے فائز السراج کی سربراہی میں وفاقی حکومت کے زیر اقتدار لیبیا کے باقی علاقے اور طرابلس کو آزاد کرانے کے لئے فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر کی سربراہی میں لیبیا کی نیشنل آرمی مہم کا دفاع کیا ہے۔
        "الشرق الاوسط" کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں عبد الجلیل نے کہا کہ قومی فوج قانون سے نکلے ہوئے ان لوگوں کے ماتحت طرابلس تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے جنہوں نے دار الحکومت اور اس کے آس پاس کی ہر چیز پر اپنا کنٹرول نافذ کر لیا ہے۔
        17 فروری کو شروع ہونے والی تحریک کے بعد لیبیا کے عبوری صدر سمجھے جانے والے عبد الجلیل نے 2007 سے 2011 کے دوران جنرل پیپلز کمیٹی برائے انصاف کے سکریٹری کرنل قذافی کے دور میں وزارت انصاف کا عہدہ سنبھالا تھا اور اس سے قبل انہوں نے عارضی کونسل کی سربراہی بھی کی ہے۔(۔۔۔)
ہفتہ 14 جمادی الآخر 1441 ہجرى - 08 فروری 2020ء شماره نمبر [15047]


آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]