کورونا سے چین اور دنیا میں ٹیکنالوجی کے شعبے کو خطرہ لاحقhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2122791/%DA%A9%D9%88%D8%B1%D9%88%D9%86%D8%A7-%D8%B3%DB%92-%DA%86%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%B9%DB%8C%DA%A9%D9%86%D8%A7%D9%84%D9%88%D8%AC%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%B4%D8%B9%D8%A8%DB%92-%DA%A9%D9%88-%D8%AE%D8%B7%D8%B1%DB%81-%D9%84%D8%A7%D8%AD%D9%82
کورونا سے چین اور دنیا میں ٹیکنالوجی کے شعبے کو خطرہ لاحق
ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو کو چین سے آنے والے کے لئے سخت سے سخت صحت کے سلسلہ میں تدابیر اختیار کئے جانے کا اعلان کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی اے)
پیرس:«الشرق الأوسط»
بیجنگ:«الشرق الأوسط»
TT
پیرس:«الشرق الأوسط»
بیجنگ:«الشرق الأوسط»
TT
کورونا سے چین اور دنیا میں ٹیکنالوجی کے شعبے کو خطرہ لاحق
ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو کو چین سے آنے والے کے لئے سخت سے سخت صحت کے سلسلہ میں تدابیر اختیار کئے جانے کا اعلان کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی اے)
کورونا وائرس چین کے اندر اور باہر مسلسل انداز میں بڑھتا جا رہا ہے اور ابھی تک اس سے ہونے والی اموات کی تعداد 720 سے تجاوز کرگئی ہے اور اب اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ وائرس چین اور دنیا کے اندر ٹیکنالوجی کے شعبے کے لئے خطرہ بن سکتا ہے۔ اسٹراٹفور سنٹر کی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ نیا کورونا وائرس چین کی مسلسل سپلائی کو متاثر کر سکتا ہے اور اسی رپورٹ کے مطابق اگر صوبہ ہوبی میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی سب سے زیادہ تعداد رہتی ہے تو اس کا اثر چینیوں کی سپلائی پر بھی ہو سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں عالمی ٹیکنالوجی کے شعبے نسبتا محدود ہو سکتے ہیں لیکن اگر دوسرے صوبے بھی اپنی صنعتی سرگرمیاں مسلسل روکتے رہیں تو چین اور دنیا پر اس کے اثرات اور بھی زیادہ ہو سکتے ہیں۔(۔۔۔) اتوار 15جمادی الآخر 1441 ہجرى - 09 فروری 2020ء شماره نمبر [15048]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]