سلیمانی کی وجہ سے پاسداران انقلاب میں ان کے ساتھیوں کے مابین ایک تنازع کا آغازhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2125896/%D8%B3%D9%84%DB%8C%D9%85%D8%A7%D9%86%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D9%BE%D8%A7%D8%B3%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%A7%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%AA%D9%86%D8%A7%D8%B2%D8%B9-%DA%A9%D8%A7-%D8%A2%D8%BA%D8%A7%D8%B2
سلیمانی کی وجہ سے پاسداران انقلاب میں ان کے ساتھیوں کے مابین ایک تنازع کا آغاز
تہران کے جنوب میں 320 کلومیٹر کی دوری پر واقع خمین شہر میں انقلاب کے موقع پر منعقدہ سالانہ مظاہروں میں ایک ایرانی پرچم بردار فیکٹری کے امریکی اور اسرائیلی پرچم تیار کرنے والے دو کارکن کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
لندن - تہران: "الشرق الاوسط"
TT
TT
سلیمانی کی وجہ سے پاسداران انقلاب میں ان کے ساتھیوں کے مابین ایک تنازع کا آغاز
تہران کے جنوب میں 320 کلومیٹر کی دوری پر واقع خمین شہر میں انقلاب کے موقع پر منعقدہ سالانہ مظاہروں میں ایک ایرانی پرچم بردار فیکٹری کے امریکی اور اسرائیلی پرچم تیار کرنے والے دو کارکن کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
گزشتہ ماہ بغداد میں امریکی فضائی حملہ کے دوران "قدس فورس" کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کے ہلاک ہونے کے چالیس دن کے بعد ہی ان کی میراث کے سلسلہ میں "پاسداران انقلاب" میں ہی ان کے ساتھیوں کے مابین ایک تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ "پاسداران انقلاب"کے ترجمان رمضان شریف نے "پاسداران انقلاب"کے سابق کمانڈر محمد علی جعفری کے 1999 میں طلباء کے احتجاج کو روکنے میں سلیمانی کے کردار اور 2009 میں اصلاح پسند گرین موومنٹ کے احتجاج کے بارے میں ایک متنازعہ ٹویٹ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ جعفری کے اس ٹویٹ سے ایرانیوں کے مابین وسیع پیمانہ پر ایک تحریک پیدا کر دی ہے جبکہ اس میں اس بات کی طرف بھی اشارہ ہے کہ بحران کے وقت دار الحکومت تہران کی سلامتی کے ذمہ دار "خدا کا بدلہ" نامی یونٹ کے کمانڈ سنٹر میں سلیمانی بھی موجود رہے ہیں۔(۔۔۔) منگل 17جمادی الآخر 1441 ہجرى - 11 فروری 2020ء شماره نمبر [15050]
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔