گزشتہ روز جاری کردہ ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے ایک لمبی تاخیر کے بعد ان کمپنیوں کی ایک فہرست کا انکشاف کیا ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ان کا مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاریوں کے ساتھ تجارتی تعلقات ہیں اور دفتر نے یہ بھی کہا ہے کہ اس نے 112 کمپنیوں کی نشاندہی کی ہے جن کے سلسلہ میں یہ بنیادیں موصول ہوئی ہیں کہ ان کے ان آباد کاریوں کے ساتھ تعلقات ہیں اور ان میں اسرائیل میں مقیم 94 کمپنیاں ہیں اور چھ دیگر ممالک میں 18 کمپنیاں ہیں۔
اس اقدام سے اسرائیل کو غصہ آیا اور اس کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کمپنیوں کی بلیک لسٹ کی اشاعت اسرائیل کو نقصان پہنچانے میں دلچسپی رکھنے والے ممالک اور تنظیموں کے ذریعہ ہونے والے دباؤ کا شرمناک ہتھیار ہے۔
تاہم اقوام متحدہ کے تابع انسانی حقوق کے ہائی کمشنر مشیل بیچلیٹ نے کہا ہے کہ اس فہرست کو شائع کرنے کا مقصد عدالتی یا نیم عدالتی عمل کو تشکیل دینے کا ارادہ نہیں ہے اور اس بیان سے ایسا لگ رہا ہے کہ اس اقدام کو بائکاٹ کے ذریعہ کے طور پر استعمال کئے جانے کے سلسلہ میں اسرائیلی خدشات کے بعد یقین دہانی کرائی گئی ہے۔(۔۔۔)
جمعرات 19 جمادی الآخر 1441 ہجرى - 13 فروری 2020ء شماره نمبر [15052]
اس اقدام سے اسرائیل کو غصہ آیا اور اس کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کمپنیوں کی بلیک لسٹ کی اشاعت اسرائیل کو نقصان پہنچانے میں دلچسپی رکھنے والے ممالک اور تنظیموں کے ذریعہ ہونے والے دباؤ کا شرمناک ہتھیار ہے۔
تاہم اقوام متحدہ کے تابع انسانی حقوق کے ہائی کمشنر مشیل بیچلیٹ نے کہا ہے کہ اس فہرست کو شائع کرنے کا مقصد عدالتی یا نیم عدالتی عمل کو تشکیل دینے کا ارادہ نہیں ہے اور اس بیان سے ایسا لگ رہا ہے کہ اس اقدام کو بائکاٹ کے ذریعہ کے طور پر استعمال کئے جانے کے سلسلہ میں اسرائیلی خدشات کے بعد یقین دہانی کرائی گئی ہے۔(۔۔۔)
جمعرات 19 جمادی الآخر 1441 ہجرى - 13 فروری 2020ء شماره نمبر [15052]