سوڈان کے صدر عمر البشیر نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سنی عربوں کو نشانہ بنانے کے اپنے منصوبے سے باز رہے تاکہ عرب دنیا کے بعض حصوں کو کنٹرول کر سکے۔ انہوں نے دوبارہ الزام عائد کیا کہ وہ سوڈان کے بعد افریقہ میں شیعیت پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے نئی امریکی حکومت کے ساتھ امور میں بہتری کی امید ظاہر کی۔ کل ریاض میں البشیر نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کے ہمراہ شاہ فیصل ایئر کالج کے 91 ویں کانوکیشن کی تقریب میں شرکت کے بعد "الشرق الاوسط” سے بات کرتے ہوئے یہ بیان دیا۔ البشیر نے موجودہ عرب کی صورت حال کی سنگینی کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے اشارہ کیا کہ پانچ عرب ممالک "ضائع” ہو چکے ہیں، جن میں عراق، شام، یمن، لیبیا اور اس سے پہلے صومال ان میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطہ "یہودی فارسی مغربی” اتحاد کے نشانہ پر ہے۔ سوڈانی صدر کے نقطۂ نظر کے مطابق ایتھوپیہ کے "رینی سینس ڈیم” پر مصر کی تشویش کا کوئی جواز نہیں بنتا، کیونکہ اس کے حصے کا پانی محفوظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قاہرہ کے ساتھ ان کے تعلقات صرف " مصری ذرائع ابلاغ کی بیماری” سے متاثر ہوئے، جس میں اس نے مبالغہ آرائی کی کاروائی سے عوامی رائے کو بدلنے کی کوشش کی۔ البشیر نے یقین دہانی کی کہ وہ 2020 میں اپنی حکومتی مدت کے اختتام پر دوباہ ہرگز امیداور نہیں بنیں گے، کیونکہ سوڈانی آئین اس سے منع کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انھیں "سابق صدر” کہلانے میں کوئی مشکل نہیں اور اسے ایک "لطف انگیز” امر شمار کیا۔
لم تشترك بعد
انشئ حساباً خاصاً بك لتحصل على أخبار مخصصة لك ولتتمتع بخاصية حفظ المقالات وتتلقى نشراتنا البريدية المتنوعة