ترکی کی طرف سے ادلب میں اس کی فورسز کو ملی تقویت اور روس کی اشتعال انگیزی سے گریز

حلب کے مغرب میں واقع دارة عزة نامی علاقہ کے ایک اسپتال میں ہونے والے حملہ کے بعد متاثرین کو تلاش کرتے ہوئے ایک شخص کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
حلب کے مغرب میں واقع دارة عزة نامی علاقہ کے ایک اسپتال میں ہونے والے حملہ کے بعد متاثرین کو تلاش کرتے ہوئے ایک شخص کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

ترکی کی طرف سے ادلب میں اس کی فورسز کو ملی تقویت اور روس کی اشتعال انگیزی سے گریز

حلب کے مغرب میں واقع دارة عزة نامی علاقہ کے ایک اسپتال میں ہونے والے حملہ کے بعد متاثرین کو تلاش کرتے ہوئے ایک شخص کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
حلب کے مغرب میں واقع دارة عزة نامی علاقہ کے ایک اسپتال میں ہونے والے حملہ کے بعد متاثرین کو تلاش کرتے ہوئے ایک شخص کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایسے وقت میں جب کل ​​ماسکو اور انقرہ کے درمیان ادلب کی صورتحال کے سلسلہ میں نظریات کے قریب ہوتے ہوئے مواقع کے بارے میں متعدد اشارے سامنے آئے ہیں اور ترکی کی طرف سے وسیع پیمانہ پر فوجی آپریشن کرنے کی مسلسل دھمکیوں کے سلسلہ میں روسی رد عمل کا اظہار ہوا ہے لیکن ان سب کے باوجود ترکی نے کشیدگی نہ ہونے والے زون کے اندر اپنے نئے فوجی مشاہدے کے مقامات پر اپنی تعیناتی کو مزید تقویت بخشی ہے اور شام کی سرحد پر مزید فوجی کمک بھی فراہم کی گئی ہے۔
اسی وقت انقرہ نے ماسکو کی اشتعال انگیزی سے بچنے کی کوشش بھی کی ہےکیونکہ اس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ شام کے بحران پر اس کے ساتھ ہم آہنگی جاری رکھے گا اور یہ بھی ضروری ہے کہ اس بحران کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے اور اسی کے ساتھ ماسکو میں بند دروازوں کے پیچھے طویل مذاکرات ہوئے ہیں اور اس مذاکرات میں روس اور ترکی کے فوجی اور سفارتی اہلکار شامل ہوئے تھے۔(۔۔۔)
منگل 24 جمادی الآخر 1441 ہجرى - 18 فروری 2020ء شماره نمبر [15057]


بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]