لیبی فوج کی طرف سے جنگ بندی کو منسوخ کرنے کا اعلان اور قبائل کی طرف سے ترکی پر مقدمہ چلانے کا عزم مصممhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2142746/%D9%84%DB%8C%D8%A8%DB%8C-%D9%81%D9%88%D8%AC-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B3%DB%92-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D9%86%D8%B3%D9%88%D8%AE-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%82%D8%A8%D8%A7%D8%A6%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B3%DB%92-%D8%AA%D8%B1%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D8%B1
لیبی فوج کی طرف سے جنگ بندی کو منسوخ کرنے کا اعلان اور قبائل کی طرف سے ترکی پر مقدمہ چلانے کا عزم مصمم
لیبیا میں ترک مداخلت کی مذمت کے لئے ایک مظاہرہ میں شرکت کے دوران بن غازی کے باشندوں کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایک طرف فیلڈ مارشل خلیفہ حفٹر کی سربراہی میں "لیبیا کی نیشنل آرمی" کے ترجمان میجر جنرل احمد المسماری نے گزشتہ روز لیبیا میں جنگ بندی کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے تو دوسری طرف لیبیا کے ذرائع نے اس بند ملاقات کے بارے میں اطلاع دی ہے جس میں اسطنبول کے اندر وفاقی حکومت کے سربراہ فائز السراج اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان شامل تھے لیکن اس ملاقات کے مندرجات اور تفصیلات کا انکشاف ابھی تک نہیں ہوا ہے۔
المسماری نے کل شام ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ اردوگان بڑے پیمانہ پر کشیدگی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور سرکاری طور پر لیبیا کے بحران کے سلسلہ میں بیانات دے رہے ہیں گویا کہ وہی طرابلس کے صدر ہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ بحران طویل ہوچکا ہے اور اسے جلد ہی ختم ہونا چاہئے اور فوجی حل کے سوا کوئی حل نہیں ہے لیکن انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ فیلڈ مارشل حفٹر لیبیا کے بحران کے سلسلہ میں پرامن حل اور بین الاقوامی اقدامات کی حمایت کرتے ہیں اور انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ لیبیا کی فوج دہشت گردی کا مقابلہ کررہی ہے چاہے وہ لوگ ہوں یا ادارے ہوں۔(۔۔۔)
بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزمhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4820656-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%BE%D8%B1-3-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D9%81%D9%88%D8%AC%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%82%D8%AA%D9%84-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D9%84%D9%88%D8%AB-%DB%81%D9%88%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A8-%D8%AF%DB%8C%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%B9%D8%B2%D9%85
بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔
بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔
اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)