کیا شدت پسندی کا تعلق دین سے ہے؟

کتاب کا غلاف
کتاب کا غلاف
TT

کیا شدت پسندی کا تعلق دین سے ہے؟

کتاب کا غلاف
کتاب کا غلاف
 

        "شدت پسندی کا تعلق دین سے ہے” یہ جملہ دین دار اور مسلم سماج وسوسائٹی کے ساتھ کیسے جوڑ کر اسے گھٹیا سماج وسوسائٹی سے تعبیر کیا جاتا ہے؟ اور جب شدت پسدنی کا اظہار سیکولر انداز میں ہوتا ہے تو وہ منطقی اور قانونی روپ کیسے اختیار کر لیتی ہے اور جب اس کا اظہار دینی اعتبار سے ہوتا ہے تو وہ کیسے غیر قانونی اور غیر منطقی روپ اختیار کر لیتی ہے؟ ملک اور قومیت کے نام پر موت اور قربانی کا جشن کیسے منایاجاتا ہے جبکہ دین کے راستہ میں یا دین کے نام پر موت اور قربانی کو ناپسند کیا جاتا ہے یا اس کی مذمت کی جاتی ہے؟ دینی تشدد کیسے ایک سیاسی پہیلی بن گیا؟ یہ وہ سخت سوالات ہیں جن کا جواب امریکہ کی ڈی بول یونیورسٹی میں دینیات کے پروفیسر ویلیم ٹی کافانو اپنی کتاب "مذہبی تشدد کا تصور” میں دینے کی کوشش کریں گے اور یہ کتاب ان مقالوں پر مشتمل ہے جن میں سیکولر نظریات اور موجودہ کشمکش کی گہرائیوں وگیرائوں سے متعلق گفتگو کی گئی ہے۔

        تشدد کا دین سے تعلق ہے یہ جملہ مغرب میں اس قدر عام ہو چکا ہے کہ اسے حقیقت سمجھ لیا گیا ہے جبکہ دین کی حقیقت تہذیب وثقافت اور تاریخ سے مربوط ہے اور دین اور سیکولرازم کے مابین یہی ایک بنیادی اختلاف ہے اور یہ فکر ہی لبرل قومی ریاست کی جواز کا سبب ہے۔یہی وجہ ہے کہ سیکولرازم کے اندر اسی کے بقدر تشدد ہونے کا امکان ہے اور کافانو کے مطابق یہی بات دونوں مفہوم کی نشات کے تاریخ میں دوبارہ غور وفکر کرنے پر مجبور کرتی ہے اور حقیقت میں یہی فکر ملک کے تشدد کا جواز پیش کرتی ہے اور اس کا استعمال کرکے ایک خاص قسم کی قومی جماعت کے لئے سیاست کا موقعہ فراہم کرتی ہے اور خاص سماج وسوسائٹی کو گھٹیا سماج وسوسائٹی سے تعبیر کرتی ہے اور یہ سمجھتی ہے کہ دین میں تشدد غیر منطقی ہے اور کسی ملک کی طرف سے تشدد منطقی ہے اور اس کا تعلق انتظامیہ سے ہے۔

جمعرات – 8 محرم الحرام  1439 ہجری – 28 ستمبر 2017 ء شمارہ نمبر: (14184)



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]