دہشت پسند دائیں بازو کے قتل عام سے جرمنی میں صدمہ کا ماحول

قتل عام کی جگہ پر موجود کیفے کے پاس جرمن پولیس افسران اور گلاب کے پھولوں کو دیکھا جا سکتا ہے
قتل عام کی جگہ پر موجود کیفے کے پاس جرمن پولیس افسران اور گلاب کے پھولوں کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

دہشت پسند دائیں بازو کے قتل عام سے جرمنی میں صدمہ کا ماحول

قتل عام کی جگہ پر موجود کیفے کے پاس جرمن پولیس افسران اور گلاب کے پھولوں کو دیکھا جا سکتا ہے
قتل عام کی جگہ پر موجود کیفے کے پاس جرمن پولیس افسران اور گلاب کے پھولوں کو دیکھا جا سکتا ہے
پرسو دائیں بازو کے ایک انتہا پسند کی ذریعہ ان نو افراد کو ہلاک کئے جانے کے بعد جن کی اکثریت کرد اور ترک نسل سے ہے جرمنی کا شہر ہاناؤ ایک صدمے کی کیفیت میں ہے اور اس کیفیت کے بارے میں الشرق الاوسط نے بتایا ہے۔
تیسری نسل کے ترک اور کرد مہاجرین جو سالوں پہلے جرمنیوں کے ساتھ یہاں آئے ہیں بغیر کسی پریشانی کے جی رہے ہیں اور مصطفیٰ نامی تیس سال کے نوجوان نے اس قتل عام میں اپنے دوستوں کو کھو دیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ یہاں پیدا ہوا ہے اور یہیں بڑا ہوا ہے اور وہ جرمنوں کے ساتھ کام بھی کرتا ہے اور اسے کبھی بھی امتیازی سلوک کا احساس نہیں ہوا ہے اور مصطفیٰ خود کو خوش قسمت سمجھتے ہیں کیونکہ وہ اور ان کے اہل خانہ اس قتل عام میں بچ گئے ہیں اور مصطفیٰ نے بڑے دکھ کے ساتھ بات کی ہے اور کہا ہے کہ اس کا دل متاثرین کے غم میں رنجیدہ ہے۔(۔۔۔)
ہفتہ 28 جمادی الآخر 1441 ہجرى - 22 فروری 2020ء شماره نمبر [15061]


"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
TT

"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)

فلسطینی تحریک "حماس" نے اعلان کیا ہے کہ اس نے دوسرے فلسطینی دھڑوں کے ساتھ ایک "قومی حل" پر اتفاق کیا ہے جس کی بنیاد "متحدہ حکومت" تشکیل دی جائے گی۔ تحریک نے مزید کہا کہ فلسطینی دھڑوں نے غزہ میں جنگ کے بعد کے اسرائیلی اور مغربی منظرناموں کو مسترد کرنے کا اظہار کیا۔

تحریک نے کل جمعرات کے روز ایک بیان میں وضاحت کی کہ اس نے اور دیگر دھڑوں، یعنی: "جہاد اسلامی تحریک"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ - جنرل کمانڈ" اور "ڈیموکریٹک فرنٹ"، نے کئی تجاویز پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس میں "گزشتہ قومی مذاکرات میں طے پانے والے امور پر عمل درآمد کے لیے ایک جامع قومی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں بلا استثنیٰ تمام فریق شامل ہوں۔

دھڑوں نے تمام اطراف کی شرکت کے ساتھ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات میں مکمل متناسب نمائندگی کے نظام کے تحت عام انتخابات (صدارتی، قانون ساز کمیٹی اور قومی اسمبلی) کے ذریعے فلسطینی سیاسی نظام کو جمہوری بنیادوں پر استوار اور مضبوط کرنے پر بھی اتفاق کیا، تاکہ قومی اتحاد اور شراکت کی بنیادوں اور اصولوں پر اندرونی تعلقات کو از سر نو استوار کیا جا سکے۔"

پانچ فلسطینی دھڑوں نے بیروت میں ایک اجلاس منعقد کیا، جس میں زور دیا گیا کہ "سب قیدیوں کے بدلے سب قیدی کے معاہدے کے لیے حتمی جنگ بندی اور صہیونی جارحیت کی تمام کاروائیوں کو ختم کرنے اور غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے انخلاء کو اس معاہدے کی شرط قرار دیا جائے۔"

توقع ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن خطے میں ایک نئے دورے کا آغاز کریں گے، جو جنگ شروع ہونے کے بعد ان کا چوتھا دورہ ہوگا۔ جبکہ مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششیں جاری ہیں تاکہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک رسائی ممکن ہو سکے۔ (...)

جمعہ-16 جمادى الآخر 1445 ہجری، 29 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16467]