ترکی اور شام کے تصادم کی وجہ سے معاملہ بین الاقوامی ہو گیا

کل ترکی سے آرہے مشرقی ادلب میں ایک ترک فوجی قافلہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
کل ترکی سے آرہے مشرقی ادلب میں ایک ترک فوجی قافلہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
TT

ترکی اور شام کے تصادم کی وجہ سے معاملہ بین الاقوامی ہو گیا

کل ترکی سے آرہے مشرقی ادلب میں ایک ترک فوجی قافلہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
کل ترکی سے آرہے مشرقی ادلب میں ایک ترک فوجی قافلہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
ادلب میں انقرہ اور دمشق کے مابین ہونے والے تصادم کی وجہ سے شامی فائل عالمگیری منظر عام پر آگئی ہے کیونکہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اپنے رابطوں کو ایک سے زیادہ سمت میں تیز کر دیا ہے اور خاص طور پر انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ اپنے رابطہ کو تیز کر دیا ہے۔
یہ اقدام ادلب میں حکومت کی فوجوں کا ترک نقاط کے پیچھے نہیں ہٹنے کی صورت میں اردوغان کی طرف سے شمال مغربی شام میں فوجی آپریشن شروع کرنے کے لئے مقرر کی گئی آخری تاریخ سے چند گھنٹے قبل سامنے آیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ ٹرمپ اور اردوغان نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ شامی حکومت، روس اور ایرانی حکومت مزید بے گناہ شہریوں کو ہلاک اور بے گھر کرنے سے پہلے اپنے حملے روک دیں جبکہ ترک صدر نے اعلان کیا کہ دونوں صدر نے اس انسانی المیہ سے بچنے کے اقدامات پر تبادلۂ خیال کیا ہے۔(۔۔۔)
ہفتہ 06 رجب المرجب 1441 ہجرى - 29 فروری 2020ء شماره نمبر [15068]


آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]