انقرہ کی طرف سے امیگریشن کے دروازے کھولنے کی دھمکی کے بعد یورپی ممالک الرٹhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2156131/%D8%A7%D9%86%D9%82%D8%B1%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D9%85%DB%8C%DA%AF%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%B2%DB%92-%DA%A9%DA%BE%D9%88%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%AF%DA%BE%D9%85%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%B9%D8%AF-%DB%8C%D9%88%D8%B1%D9%BE%DB%8C-%D9%85%D9%85%D8%A7%D9%84%DA%A9-%D8%A7%D9%84%D8%B1%D9%B9
انقرہ کی طرف سے امیگریشن کے دروازے کھولنے کی دھمکی کے بعد یورپی ممالک الرٹ
بحیرہ ایجیئن میں یونانی جزیرے لیسبوس کے قریب گزشتہ روز 15 افغان باشندوں پر مشتمل ایک ربڑ کی کشتی کو قبضہ کر لیا گیا ہے جس کے ذریعہ ترکی کی سرزمین سے پناہ گزینوں کی آمد یورپی ساحلوں کی طرف ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
انقرہ: سعید عبد الرازق
TT
TT
انقرہ کی طرف سے امیگریشن کے دروازے کھولنے کی دھمکی کے بعد یورپی ممالک الرٹ
بحیرہ ایجیئن میں یونانی جزیرے لیسبوس کے قریب گزشتہ روز 15 افغان باشندوں پر مشتمل ایک ربڑ کی کشتی کو قبضہ کر لیا گیا ہے جس کے ذریعہ ترکی کی سرزمین سے پناہ گزینوں کی آمد یورپی ساحلوں کی طرف ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
یورپی ممالک نے تارکین وطن اور مہاجرین کی نئی لہر کی پیش گوئی پر ریاست کو الرٹ کر دیا ہے کیونکہ خبریں یہ آرہی ہیں کہ ترکی ان لوگوں کا راستہ نہیں روکے گا جو یورپ جانا چاہتے ہیں اور گزشتہ صبح سے مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں تارکین وطن یونان اور بلغاریہ کے ساتھ ایجیئن ساحل اور ترکی کی سرحدی ریاستوں میں پہنچ چکے ہیں۔ مارچ 2016 کو انقرہ اور یوروپی یونین کے مابین ہونے والے امیگریشن اور مہاجرین کے معاہدے کے مطابق ایک ترک عہدیدار نے رائٹرز کو گزشتہ رات سے پہلے ہی بتایا تھا کہ ان کے ملک کی حکومت نے مہینوں سکیورٹی سخت کرنے کے بعد اپنی سرزمین پر آنے والے مہاجرین کی کشتیوں کو یورپ جانے والے مقامات تک رسائی کی اجازت دینے کا فیصلہ کر دیا ہے۔(۔۔۔) ہفتہ 06رجب المرجب 1441 ہجرى - 29 فروری 2020ء شماره نمبر [15068]
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)